لاہور(خبر نگار)
نیوٹریشن انٹرنیشنل نے وزارت قومی صحت اورپنجاب محکمہ صحت کے اشتراک سے نورش ماں ( NourishMaa) مہم کا آغاز کردیا۔ اجتماعی کوششوں کا مقصد پنجاب کے دواضلاع میں معالجین ( ایچ سی پیز ) اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز ( ایف ایچ ڈبلیوز) کے علم اور استعداد کار میں اضافہ کے ذریعے ماﺅں کےلئے غذائیت کو بہتر بنانا ہے
حکومت پنجاب میں ابتدائی و ثانونی محکمہ صحت ( پی اینڈ ایس ایچ ڈٰی )کے سیکرٹری ڈاکٹر علی جان خان نے اس بات پر زور دیا کہ ماﺅں میں غذائیت کی کمی کے اثرات نسلوں پر پڑتے ہیں، اس لئے پاکستان کو اس مسئلے سے نمنٹے کےلئے فوری اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔ڈاکٹر علی جان اجتماعی کوششوں کےلئے نورش ما ( NourishMaa) مہم اور محکمہ صحت اور پروفیشنل میڈیکل ایسوسی ایشنز کے ساتھ قیمتی شراکتداری کو سراہا ۔مہم کا مرکزی دھارے اور سوشل میڈیا کا اختراعی استعمال پورے ملک میں ماﺅں کےلئے غذائیت میں نمایاں بہتری لانے کا عہد ہے ۔
قومی غذائی سروے 2018کے مطابق تولیدی عمر کی خواتین ( ڈبلیو آر اے۔ 15سے 49 سال )میں میکرونیوٹرینٹ اور مائیکرونیوٹرینٹ کی کمیاں خطرناک حد پائی جاتی ہیں۔14.4فیصد وزن میں کمی ، 24وزن میں زیادتی اور 13.8فیصد موٹاپا کا شکار ہیں۔ اس عمر کے گروپ خون کی کمی بہت زیادہ (42فیصد ) پائی جاتی ہے۔ جوانی کی عمر میں قدم رکھنے والی لڑکیوں( 10سے 19سال ) میں بھی غذائیت کی صورتحال تشویش ناک ہے۔ سروے میں یہ اجاگر کیا گیا کہ پاکستان میں آٹھ نو عمر لڑکیوں میں سے ایک لڑکی وزن میں کمی کا شکار ہے جبکہ 55فیصد سے زائد میں خون کی کمی پائی جاتی ہے۔
اندازً تولیدی عمر ( 15سے 49سال ) کی 42فیصد پاکستانی خواتین تین گنا غذائی کمی کو بوجھ برداشت کرتی ہیں ، نصف حاملہ خواتین میں خون کی کمی اور 38فیصد خواتین میں زائد وزن اور موٹاپا کا شکار ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ ملک مین ہر دو میں سے ایک(54فیصد ) نوجوان لڑکی(10سے 19سال ) خون کی کمی کا شکار ہے۔ڈبلیو آر اے اور نوعمر لڑکیوں میں غذائی قلت کی بلند شرح، کم عمری کی شادیوں سے پیدا ہونے والی بنیادی پیچیدگیاں ، بچے کی پیدائش میں بہت کم وقفہ اور زچگی کی غذائی قلت بیماری اور اموات کی شرح میں اضافہ کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں ماں اور بچے کی صحت پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نورش ماں ( NourisMaa) مہم کا مقصد ماﺅں میں غذائی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور سرکاری اور نجی شعبوں میں ہیلتھ ورکروں ، اہم رائے رکھنے والے رہنماﺅں ( کے او ایلز) اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی استعداد کارکو بہتر بنانا ہے تاکہ پاکستان میںماﺅں کےلئے غذائیت کو بہتر بنانے کےلئے پیش رفت کی جاسکے۔نیوٹریشن انٹرنیشنل کی طرف سے وزارت قومی صحت اور صوبائی محکمہ صحت، پروفیشنل میڈیکل ایسوسی ایشن اور سوسائیٹی اوبسٹیٹریکس اور گائینی کالوجسٹ پاکستان کے اشتراک سے پنجاب کے دو اضلاع راولپنڈی اور بہاولپور اور سندھ کے چار اضلاع میں شروع کی جارہی ہے۔ مہم کا مقصد چند نتائج بشمول ماﺅں کےلئے غذائیت کے حوالے سے ایچ سی پیز اور ایف ایچ ڈبلیوز کے مابین بہتر علم، ایچ سی
پیز کی موثر مشغولیت، قومی اور صوبائی سطحوں پر ماﺅں کےلئے غذائیت کو بڑھانے کےلئے اقدامات کو تیز کرنے کےلئے کے او ایلز کے درمیان بہتر علم اور تحریک حاصل کرنا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عاصم شہزاد قریشی نیشنل پروگرام منیجر ، میٹرنل نیوبورن ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن، نیوٹریشن انٹرنیشنل نے اس پر زوردیا کہ گزشتہ 20سالوں میں نیوٹریشن انٹرنیشنل نے خواتین ، نوعمر لڑکیوںاور بچوں کی صحت اور غذائیت کو بہتر بنانے کےلئے متعدد پروگراموں پر حکومت پاکستان کے ساتھ شراکت میں کامیابی کے ساتھ کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نورش ماں (NourishMaa )مہم لوگوںبلخصوص خواتین اور بچوں کی صحت اور غذائیت کو بہتر بنانے کےلئے ہمارے عالمی عزم کا عکاس ہے۔ اگرچہ نورش ماں ( NourishMaa) مہم پاکستان کے چند اضلاع میں شروع کی جارہی ہے لیکن اس میں ملک گیر سطح پر پھیلنے اور ملک میں ماں اور بچے کی صحت کے نتائج کو بہتر بنا کر غذائیت کی کمی کے چکر کو توڑنے میں مدد کرنے کی صلاحیت ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر محمد الیاس نے بتایا کہ ملک میں 250,000طبی ماہرین اور 150,000آﺅٹ ریچ ورکرز میں سے اکثریت کو ماﺅں کےلئے غذائیت کے حوالے سے تربیت نہیں دی گئی۔ مہم کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر الیاس نے زور دیا کہ نورش ماں ( NourishMaa) پروگرام ہیلتھ کیئر ورکرز کے علم اور استعداد کار میں اضافہ کےلئے ماڈلز اور چینلز کی تیاری پر توجہ مرکز کرتی ہے جس سے ملک بھر میں ماﺅں میں غذائیت کو بہتر بنانے میں بلاشبہ مدد ملے گی۔
اجرائی تقریب کے دوران نورش ماں ( NourishMaa) مہم کا آڈیو ترانہ بھی پریمیئر کیا گیا تاکہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان مہم کوفروغ دیا جاسکے۔ دوسالہ مہم ایچ سی پیز /ایف ایچ ڈبلیوز اور کے او ایلزکو متحرک کرنے کےلئے اثر انداز ہوگی اور صوبائی اور ضلعی سطح پر باہمی بات چیت میڈیا ، سوشل میڈیا مہم، ٹاک شوز، کمپین ایمبسڈر ، سمینارز، اجلاس اور کانفرنسوں کے ذریعے ان کے علم، استعداد کار کو بہتر بنائے گی تاکہ قومی سطح اور ہدافی علاقوں میں ماﺅں کےلئے غذائیت پر مصروف عمل کیا جاسکے۔
نورش ماں (NourishMaa) مہم کی افتتاحی تقریب میں 100سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر خالد احمد، پروگرام ڈائریکٹر آئی آر ایم این سی ایچ اینڈ این پی، محکمہ صحت پنجاب، عظمیٰ حفیظ چیف ہیلتھ ، پی اینڈ ڈی ڈی، پنجاب، پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی، صدر پی ایم اے ،لاہور، کونسل ممبر اینڈ ورلڈ میڈیکل ایسوسی ایشن ( ڈبلیو ایم اے )، پروفیسرڈاکٹڑ ارشد چوہان، نائب صدر، ایس او جی پی اور ڈاکٹر فرحانہ شاہد، کنٹری ایڈوائزر برائے نیوٹریشن،بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن شامل ہیں۔