چلڈرن ہسپتال واقع کی ایف آئی آر میں اقدام قتل کے دفعہ 307 تعزیرات پاکستان شامل کی جائے۔
لاہور (خبرنگار) پی ایم اے نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹروں اور ہسپتالو ں میں کام کرنے والے دیگر ملازمین کے تحفظ کیلئے ہیلتھ پروفیشنل پروٹیکشن بل کو تنظیموں کی مشاورت سے آرڈیننس کی شکل میں فی الفور نافذ کیا جائے ۔ حکومت پنجاب چلڈرن ہسپتال واقع کی ایف آئی آر میں اقدام قتل کے دفعہ 307 تعزیرات پاکستان شامل کروائے۔یہ مطالبات گزشتہ روز پی ایم پنجاب کی صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس کے دوران پیش کئے گئے صوبائی مجلس عامہ کا اجلاس زیر صدارت لفیٹینٹ کرنل (ر)ڈاکٹر غلام شبیر صدرپی ایم اے پنجاب ،پی ایم اے ہائوس لاہورمیں منعقد ہوا۔ جس میں پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی، پروفیسر ڈاکٹر شاہد شوکت ، ڈاکٹر کامران احمد، ڈاکٹر کامران سعید ، ڈاکٹر رتنویر انور، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری اور پنجاب بھر سے عہدیداران اور مجلس عاملہ کے کثیر ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں یہ قرارداد منظور کی گئی کہ ان لوگوں کو جلد از جلد قابل عبرت سزا د ی جا ئے ورنہ ڈاکٹر کمیونٹی اپنی عزت اور جان و مال کی حفاظت کے لیے بھی کوئی قدم اٹھانے سے باز نہیں آئے گی۔جس میں ملک گیر ہڑتال بھی شامل ہے۔ دیگر مطالبات میں کہا گیا کہ چلڈرن ہسپتال میں دہشت گرد عناصر کے خلاف پی ایم اے کے مطالبہ پر 7-ATA کے تحت ایف آئی آر میں شامل کرنے پر سراہا گیا۔پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین کے نفاذ میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ چلڈرن ہسپتال والے وقوعہ میں پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن اپنا آئینی کردار ادا کرئے۔سیکرٹری صحت چلڈرن ہسپتال کے ڈیوٹی پر موجود ایڈیشنل/ ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو فی الفور معطل کرتے ہوئے شفاف انکوائری کرے۔مطالبات کے پورا ہونے تک صوبہ بھر میں دہشت گردی کے خلاف ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹاف کی ہڑتال جاری رکھی جائے گی۔
پنجاب بھر کے اضلاع اور تحصیلوں میں احتجاجی مظاہرے کیئے جایئیں گے۔موجودہ حالات میں میڈیکل شعبہ سے وابستہ تنظیموں کے ساتھ مل کر آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ قبل ازیں مجلس عاملہ کے اجلاس میں شرکائ نے کہاکہ
اس اجلاس کا بنیادی ایجنڈاچلڈرن ہسپتال لاہور میں ہونے والی ڈاکٹروں کے خلاف بربریت اور دہشتگردی کے لا ئحہ عمل کے بارے میں غور فکر کرنا تھا۔ اس میں تمام اراکین نے انتہائی غم و غصہ اور افسوس کا اظہار کیا۔اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ ان حیوان اور درندہ صفت لوگوںجن میںسندھ پولیس کا ایک اہلکار بھی شامل ہے ان کو مثالی سزا دی جائے۔ ان پر اقدام قتل ،لوگوں کو بنیادی صحت کی سہولیات میں رکاوٹ، دہشتگردی اور دنگا فساد کی دفعات کے تحت قابل عبرت سزا دی جائے۔اورگورنمنٹ آئے روز اس طرح کے واقعات کے روک تھام کے لیے ٹھوس اور قابل عمل اقدام کرے۔
حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ڈاکٹروں اور صحت کے عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ انہیں ایک Safe working environment مہیا کی جائے۔سول سوسائٹی اور عوام کی آگاہی کی مہم چلائی جائے کہ ڈاکٹروں کے ساتھ بد تمیزی اور ہتک آمیز رویے سے آخر کار عام پبلک کا نقصان ہوتا ہے۔کیونکہ مریض اور ڈاکٹر کا رشتہ ایک عزت اور کیئرکا رشتہ ہوتا ہے جہاں عزت نہیں ملے گی ،وہاں کیئر بھی نہیں ملے گی۔اور اسطرح ڈاکٹرز سیریس مریض جن کی زندگی کو خطرہ ہو گا ان کا علاج توجہ اور دل جمعی سے نہیں کریں گے۔جس سے صحت کا نظام بری طرح متاثر ہو گا۔اور یہ بھی باور کر وایا جائے کہ ہمارے ملک سے ذہین اور محنتی ڈاکٹرز ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیںاور ان ذہین لوگوں کی ہجرت کرنے کی سب بڑی وجہ اپنے ملک میں سیکیورٹی اور عزت کی نا پیدگی ہے۔