سٹی

پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے عوامی شراکت داری کے موثر قوانین کی منظوری دیدی گئی

پرائیویٹ وائلڈلائف ریزرو زاور کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کمیٹیوں کے قیام کی بھرپور حوصلہ افزائی

لاہور(خبر نگار)
سیکرٹری جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری پنجاب مدثر وحید ملک اور ڈائر یکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس پنجاب مبین الٰہی کی صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کے سلسلہ میں جاری کاوشوں کے نتیجے میں پنجاب میں پرائیویٹ وائلڈ لائف ریزرو رولز2023اور سی بی سی سی رولز2023 کی منظوری کا گزٹ نوٹیفیکشن جاری ہوگیا ہے جس سے صوبہ میں عوامی شراکت داری کے ذریعہ جنگلی حیات کی موثر بقا کا باقاعدہ عمل شروع ہو چکا ہے اور اس ضمن میں پہلے سے جاری 2016 کے تمام قوانین کو منسوخ کردیا گیا ہے نئے قوانین اسقدر جامع اور سود مند ہیں کہ ان سے اِن سیچو کنزرویشن یعنی قدرتی ماحول میں جنگلی حیات کی بقا و تحفظ کا موثر انتظام و انصرام ہوگا، معدومی کے خطرے سے دوچار انواع کی افزائش نسل ہوگی، جنگلی حیات کے فطری مساکن نہ صرف ازسر نو بحال ہونگے بلکہ ان میں مربوط و موثر انداز سے اضافہ ہوگا، علاقے میں قدرتی دولت کے ذخائر بڑھیں گے، سماجی ترقی ہوگی،لوگوں میں جنگلی حیات سے محبت کا احساس و شعور اجاگر ہوگا، قانونی شکار اور سپورٹ ہنٹنگ کو فروغ حاصل ہوگا جس سے غیر قانونی شکار کے رجحان میں کمی آئیگی، نئے قوانین کے تحت بننے والے پرائیویٹ وائلڈ لائف ریزروز اور کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کمیٹیوں کے قیام کی صورت میں یہاں باقاعدہ سینسز اور سروے کے بعد طبعی عمر پوری کر جانیوالے جنگلی جانوروں نیل گائے، پاڑہ ہرن، چنکارہ، اڑیال، جنگلی سور اور تیتر وغیرہ کے قانونی شکار کے ملکی و غیر ملکی شکاریوں کو مواقع فراہم کئے جائیں گے اور

ان سے بھاری رقم وصول کرکے جنگلی جانوروں کے تحفظ و فروغ پر خرچ کی جائیگی نیز سی بی سی سی کے تحت ہونیوالی ہنٹنگ سے حاصل ہونیوالی آمدن کا 80% مقامی کمیونٹی کو دیا جائیگا جبکہ 20% سرکاری خزانے میں جمع ہوگا۔ سی بی سی سی کو ملنے والے فنڈز کا 20%حیاتیاتی تنوع (بائیو ڈائیورسٹی) کے تحفظ پر خرچ ہوگاجبکہ فنڈز کا بقیہ 80% سماجی و ترقیاتی سیکٹر میں مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button