پاکستانتعلیمسٹی

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، امریکہ، چین اور بھارت ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔انجینئر ڈاکٹر شاہد منیر

معاشی ترقی امن کے بغیر ممکن نہیں ، ہمیں پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات بنانا ہونگے ۔

چیئرپرسن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کایونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب میں آٹھویں انٹرنیشنل بزنس کانفرنس سے خطاب

لاہور ( خبر نگار) چیئرپرسن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن انجینئر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، امریکہ، چین اور بھارت ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ معاشی ترقی امن کے بغیر ممکن نہیں ، ہمیں پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات بنانا ہونگے ۔
پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
اس امر کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب میں آٹھویں انٹرنیشنل بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر شاہدمنیرنے کہا کہ معاشی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کےلیے علاقائی تجارتی اتحاد کی ضرورت ہے ۔ آبادی میں اضافے سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ بلیک مارکیٹنگ کے خاتمے کےلیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔ گورننس میں اصلاحات، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا ہو گا۔
۔ پی ایچ ای سی تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے فنڈنگ ​​پروگرام گرانٹس دے رہا ہے ۔ پی ایچ ای علم کے نئے محاذوں کو تلاش کرنے والے محققین کی بھرپور مد د کرے گا۔ جامعات میں تحقیقی ماحو ل پروان چڑھانے کے لیے، پنجاب ایچ ای سی طلباء اور محققین کو مزید وظائف دے گا ۔ تعلیم اور اقتصادی ترقی کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ کوئی بھی ملک معاشی ترقی کے اہداف تعلیم کو فروغ دئیے بغیر حاصل نہیں کر سکتا۔
تعلیم کی نئی راہیں تلاش کرنے والی اقوام ترقی کرتی ہیں۔خوشحال پاکستان کے لیے امن اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ
پاکستان میں 187 بلین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں جن کی مالیت 30 ٹریلین ڈالر ہے اور کلین کول ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتے ہوئے اس سے 500 سال سے زائد عرصے تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کو توانائی کے مہنگے وسائل درآمدی تیل و گیس پر انحصار کرنے کی بجائے بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے مقامی وسائل کو استعمال میں لانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اکستان کا ایندھن کا درآمدی بل 21.43 بلین ڈالر ہے جو اس کے کل زرمبادلہ کا 66 فیصد ہے۔ انہوں نے سستی بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے مقامی کوئلے، گیس، شمسی توانائی، شیل آئل اور گیس اور ونڈ انرجی کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان گیس اورتیل کی مد میں 17 ارب ڈال ادا کرتا ہے ۔ کانفرنس میں 40سے زائد تحقیقی مقالے پیش کئے گئے۔ کانفرنس سےآسٹریلیا کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹرمحمد ندیم ،ڈاکٹرنصراکرام ،ڈاکٹر محمد اطہر صدیقی عاصم سلیم، کنول چیمہ ، ڈاکٹر ہادیہ اعوان نے بھی خطا ب کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button