پاکستانسٹیکاروبار

وفاقی بجٹ کاروبار، ایس ایم ایز، زراعت اور آئی ٹی دوست ہے: لاہور چییمبر

لاہور (خبر نگار)
لاہور لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وفاقی بجٹ کو کاروبار، ایس ایم ایز، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی دوست قرار دیا ہے۔ وفاقی بجٹ تقریر کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مختلف تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر نے ملک میں غیر ملکی کرنسی لانے کی حدمیں اضافے کی تجویز دی تھی جسے منظور کرتے ہوئے یہ حد بڑھاکر ایک لاکھ ڈالر کردی گئی ہے جو اس سے قبل پچاس لاکھ روپے تھی۔اس سے زرمبادلہ کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ حکومت نے ٹائر ون کے تحت ایریا والی شق کو ختم کردیا ہے جو لاہور چیمبر کا مطالبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ خوش آئند ہے، یہ بھی لاہور چیمبر کا مطالبہ تھا کہ موجودہ حالات میں انڈسٹری پر کوئی ٹیکس نہ لگایا جائے۔انہوں نے کہا کہ سولر پینلز کے لیے مشینری پر ڈیوٹی ختم کرنا خوش آئند ہے۔ حکومت کو نیٹ میٹرنگ کے ریٹس بڑھانے چاہئیں۔ ایس ایم ایز کے لیے فکسڈ اور نارمل ٹیکس کے نفاذ کے لیے حد پچیس کروڑ سے بڑھاکر 80کروڑ روپے کرنا اچھا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، فری لانسرز اور آئی ٹی ایکسپورٹ والی کمپنیوں کو خصوصی مراعات دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال کے لیے 30ارب ڈالر برآمدات اور 33ارب ڈالر ترسیلات زر کے اہداف حاصل کرنے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھاناہونگے۔انہوں نے ایکسپورٹ کونسل کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک بہترین قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے لیے بنکوں سے قرضوں کا حصول آسان بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر کو ایس ایم ای کا درجہ دینا خوش آئند ہے، یہ شعبہ ملک کے لیے بھاری زرمبادلہ کمانے کی اہلیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس ،انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ایجوکیشن، وومن ایمپاورمنٹ کے لیے فنڈز اور تعمیراتی شعبہ کے لیے مراعات خوش آئند ہیں۔ انرجی سیکٹر کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 9200ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے جو پچھلے سال 7500ارب روپے تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 2000ارب روپے کا خسارہ کیسے پورا ہوگا اور یہ ٹیکس کس پر لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو فاٹا اور پاٹا کے لیے مراعات پر تحفظات تھے لیکن حکومت نے اس کی مدت مزید ایک سال بڑھا دی ہے جس سے انڈسٹری کے تحفظات بڑھیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button