عام انتخابات میں تاخیر کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جا ئے گاامیر جماعت اسلامی پنجاب محمدجاوید قصوری کی دیگر رہنماوں کے ساتھ پریس کانفرنس
لاہور( خبر نگار)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے نصراللہ گورائیہ، ضیاالدین انصاری،چوہدری شوکت، خالد بٹ، محمد فاروق چوہان اور عمران الحق کے ہمراہ پریس کلب لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی طرح پی ڈی ایم کی حکومت نے بھی قوم کو مایوس کیا ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دور حکومت میں بد ترین معاشی کارکردگی دکھائی ہے۔اب پاکستان کے عوام کی نظریں اکتوبر میں عام انتخابات پر ہیں کیونکہ ملک کے تمام مسائل کا حل بروقت اور شفاف انتخابات میں ہے۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی پنجاب وسطی کے زیر اہتمام ”صوبائی انتخابات2023 کنونشن“ 13جون بروز منگل الحمرہ ہال میں منعقد ہو گا۔جس میں وسطی پنجاب کے تمام اضلاغ سے امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی، امرا اضلاغ و دیگر کارکنان بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر انتخابات 2023کنونشن سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خصوصی خطاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ پی ڈی ایم کے بعض وزراء کی جانب اس سال اکتوبر میں الیکشن کی تاخیر کے بیانات سامنے آئے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت اکتوبر میں الیکشن نہیں چاہتی بلکہ و ہ عام انتخابات کو اگلے سال تک لے جانا چاہتی ہے۔ انتخابات میں تاخیر پاکستانی جمہوریت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ جس کو کسی صورت میں بھی برداشت نہیں کیا جا ئے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں کی کارکردگی کو دیکھ چکے ہیں، سب نے عوام کومہنگائی کے عذاب تلے دبائے رکھا، ان لوگوں کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے، نا اہل اور کرپٹ ٹولے کو جب تک مسترد نہیں کر دیا جاتا، اور ملک کی بھاگ دوڑ ایماندار لوگوں کے سپرد نہیں کر دی جاتی اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ قوم اب جماعت اسلامی کی پڑھی لکھی اور محب وطن قیادت کو موقع دے۔ جماعت اسلامی پنجاب نے اکتوبر میں عام انتخابات کے لیے بھر پور تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اگر حکومت نے اکتوبر میں الیکشن میں تاخیر کی کوشش کی تو جماعت اسلامی اس کی شدید مزاحمت کرے گی اور بھر پور عوامی احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے غیر آئینی اقدامات کوکسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ جماعت اسلامی عام انتخابات میں اپنے نام و نشان کے ساتھ بھرپور حصہ لے گی، کارکنوں نے عام انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔اس وقت ملک کو متبادل قیادت صرف جماعت اسلامی فراہم کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات نے ثابت کردیا ہے کہ وطن عزیز میں چور دروازے سے جو بھی بر سر اقتدار آیا اس نے 25کروڑ عوام کو صر ف مایوس کیا ہے۔ اس نے لوٹ مار کر کے اپنی تجوریوں کو بھرا۔ان ظالم اور کرپٹ مافیا کے نزد یک عوام صرف کیڑے مکوڑوں کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ پاکستان اس وقت نازک ترین موڑ پر پہنچ چکا ہے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے اتحاد نے کی ناقص معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک میں 10کروڑ افراد سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔زرمبادلہ کے ذخائر 4ارب ڈالر سے بھی نیچے جا چکے ہیں۔حالیہ وفاقی بجٹ 144کھرب 60ارب روپے کا ہے۔یہ بجٹ 69کھرب 24کھرب کے خسارے کا بجٹ ہے۔یہ محض الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے جس سے عوام میں شدید مایوسی بڑھی ہے۔حکومت کو تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرنا چاہئے تھا۔ کم از کم اجرت 40ہزار روپے کی جانی چاہیے تھی تاکہ مہنگائی کے عوام کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکے۔کم آمدنی والوں کے لئے وفاقی بجٹ میں توقع کے مطابق کچھ نہیں ہے۔معاشی استحکام اور مہنگائی کم کرنے کے لئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔ مہنگائی میں 38فیصد تک ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اس میں کمی لائی جائے۔ پاکستان بیرونی قرضوں کے بوجھ اور اندورنی بحرانوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچار ہے۔ مالی سال کے ابتدائی دس ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4اعشاریہ 6فیصد جبکہ فی کس آمدنی ایک ہزار 568ڈالر کی کم ترین سطح پر اور معیشت سکڑ کر 341ارب ڈالر پر آگئی ہے۔اگر رواں سال اکتوبر میں صاف شفاف انتخابات ہونگے تو تب ہی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گا۔ اس وقت اضطراب اور بے یقینی کی کیفیت سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ عوام نے اعتماد کیا تو جماعت اسلامی بر سر اقتدار آکر خیبر پختونخوا کی طرح قرض اور سود سے پاک ملک بنائے گی۔