سٹی

عوامی رکشہ یونین نے ناصر باغ چوک میں مہنگائی اور ٹریفک پولیس کی زیادتیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا

لاہور(خبر نگار )عوامی رکشہ یونین نے ناصر باغ چوک میں مہنگائی اور ٹریفک پولیس کی زیادتیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں رکشہ ڈرائیور وں نے شرکت کی۔ جبکہ قیادت عوامی رکشہ یونین کے مرکزی چیئرمین مجید غوری نے کی۔ اس موقع پر مجید غور ی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رکشا ڈرائیوروں کو فوری طور پر احساس پروگرام میں شامل کیا جائے۔ مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے رکشہ ڈرائیوروں پر ٹریفک پولیس ظلم بند کرے۔ سڑکوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔ رکشہ ڈرائیوروں کو اسٹینڈ فراہم کیے جائیں۔ مطالبات منظور نہ ہوئے تو جمعرات کو آئی جی آفس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ وزیروں، مشیروں نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل پاس کروا لیا۔ افسر شاہی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ بڑے بڑے تاجروں کوبھی ٹیکس میں چھوٹ مل گئی ہے۔ مہنگائی کا سارا بوجھ صرف اور صرف دھاڑی دار مزدور اٹھائیں گے۔ احساس پروگرام میں بھی رکشہ ڈرائیوروں کو شامل نہیں کیا گیا۔ رکشا ڈرائیور کی ایوریج آمدن 800 کے قریب ہے۔ کرائے کا مکان۔بھاری بھرکم،بجلی، پانی، گیس کے بل، آسمان سے باتیں کرتی، پیٹرول،ایل پی جی اور اشیاء خوردونوش کی قیمتیں عذاب بنی ہوئی ہیں۔ مجید غوری کا کہنا تھا کہ کئی حکومتیں آئیں کئی چلی گئیں، بہت سے بجٹ پیش ہوئے لیکن آج تک کبھی بھی کسی حکومت نے دیہاڑی دار مزدور کے لئے کوئی ریلیف نہیں رکھا۔ ہرقسم کی مہنگائی کا بوجھ تن تنہا ہی سہنا پڑتا ہے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہو یا احساس پروگرام رکشہ ڈرئیوروں یا ان کی فیملیاں ان میں شامل نہیں کی جاتیں۔بہت سے میسج کئے ہمیشہ جواب آتا ہے کہ آپ اہل نہیں۔اگر سات آٹھ سو کمانے والے مزدور اہل نہیں تو کون اہل ہے۔ہمارے بچے روٹی، کپڑے اور اپنی چھت سے محروم،تعلیم سے محروم۔جمہوریت میں جمہور پس کر رہ گئی ہے۔ہمارے ملک پر اربوں ڈالر کا قرض ہے۔کیاوہ ہم نے لیا ہے۔یہ قرض صرف اور صرف حکومتیں اپنی عیاشیاں پوری کرنے کے لئے لیتی ہیں۔ اتارنے کیلئے غریبوں کا خون چوسنے والے بھاری بھرکم ٹیکس لگا دیئے جاتے ہیں۔جو ظلم ہے اب یہ ظلم بند ہو نا چاہئے، حکمران سادگی اپنائیں اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی طرح اپنی تنخواہ ایک مزدور کے برابر رکھی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button