اخلاقی تعلیم بچوں کی کردار سازی کے لئے ضروری ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کا حقیقی سرپرست بننا ہو گا ۔خواجہ احمد حسان
لاہور (خبر نگار) مقامی ہوٹل میں جاری چار روزہ وائس چانسلر ٹریننگ وکشاپ اختتام پزیر ہوگئی۔ کانفرنس میں شریک20 وائس چانسلر ز نے ایک متفقہ قرارداد میں اعلی تعلیم کے لیے صوبائی حکومت سے تعلیمی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے ۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی کوراڈینیٹر وزیر اعظم خواجہ احمد حسان تھے ۔انکے سامنے چیئرمین پنجاب ایچ ای سی ڈاکٹر شاہد منیر نے 13 نکات پر مشتمل کانفرنس کی سفارشات رکھیں ۔ خواجہ احمد حسان نے سفارشات وزیر اعظم کے سامنے رکھنے او راعلی تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ اعلی تعلیم کی خدمت حقیقی معنوں میں ملک کی خدمت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی تعلیم بچوں کی کردار سازی کے لئے ضروری ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کا حقیقی سرپرست بننا ہو گا ۔ انہوں نے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر کی طرف سے کانفرنس کےا نعقاد کو سراہا اور پی یچ ای سی کے کردار کی تعریف کی ،ڈاکٹر شاہد منیر نےا ختتامی سیشن میں کانفرنس کی 13 نکات پر مشتمل سفارشات بیان کیں جس میں کہا گیا کہ صوبائی یونیورسٹیوں پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن سمیت اعلی تعلیم کےلیے صوبائی حکومت تعلیم کے لیےزیادہ بجٹ مختص کریں تاکہ اعلیٰ تعلیم کے معیار اور رسائی کو بڑھانے میں مدد ملے،تعلیمی نظام کو جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے ساتھ، نصاب کو اپ ڈیٹ کرنے، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو شامل کرنے، اور طلباء کو متعلقہ مہارتوں اور علم سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زوردیا گیا تاکہ مقامی اور بین الاقوامی جاب مارکیٹ میں انکی جگہ بن سکے ۔یونیورسٹیوں میں مقامی طلباء کے اندراج کو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کی ضرورت پر بھی زوردیا گیا یہ ٹارگٹ آؤٹ ریچ پروگراموں، مالی امداد کی اسکیموں، اور کیریئر گائیڈنس کے اقدامات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے اس سے مقامی طلباء کی زیادہ تعداد میں معیاری اعلیٰ تعلیم تک رسائی ممکن ہوسکے گی ۔اسٹیک ہولڈرز پاکستانی یونیورسٹیوں کو فروغ دینے اور بین الاقوامی طلباء کو راغب کرنے کے لیے مؤثر مارکیٹنگ مہمات تیار کی جائیں گی ، بین الاقوامی طلباء کے اندراج اور انضمام کی سہولت کے لیے ویزا کے طریقہ کار کو آسان بنائیں گے، معاون پالیسیاں بنائیں گے۔ یونیورسٹیز میں پرامن اور جامع ماحول کو فروغ دینے کے لیے ایسے نصاب کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جس سے رواداری اور بین الثقافتی تعلقات کو فروغ ملے گا۔ قومی سلامتی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کےلیے مکالمے، اور کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا ۔یونیورسٹیوں اور صنعتوں کے درمیان مضبوط تعاون کو فروغ دیا جائے گاتاکہ اکیڈمیا اور جاب مارکیٹ کے درمیان فاصلے کم ہوسکیں۔ انٹرن شپس، اپرنٹس شپس، اور صنعت پر مرکوز تحقیقی منصوبوں اور طلباء کو عملی مہارتوں سے آراستہ کیاجائیگا تاکہ ان کے لیےملازمت کے مواقع بڑھ سکیں۔یونیورسٹیوں میں تحقیق اور ایجادات کے لیے فنڈز مختص ہونے چاہیے تاکہ فیکلٹی اور طلباء کو ایسےتحقیقی منصوبوں میں کھپایا جاسکے جو قومی اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل ہوں ۔ جدت طرازی اور علم کی تخلیق کو فروغ دینے کے لیے باہمی رابطوں اور ایکسی لینس کے مراکز قائم کرنا ہونگے جامعات میں ہونے والی تحقیق اور مصنوعات کو کمرشل کرنے کے لیے پالیسی فریم ورک بنایاجائے گا ۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کی تجویز کردہ کالج سیکٹر اصلاحات پر عمل کیا جائے گا تاکہ کالجوں میں تعلیم کے میعار کو بہتر بنایا جا سکے۔ا ساتذہ کو جدید تدریسی طریقےسکھانے کے لیے تربیت کا اہتمام کیا جائے گا۔ جامعات میں مصنوعی ذہانت ، صنعتی روبوٹس اور ڈیٹا سائنس کے سنٹر آف ایکسیلینس قائم کرنے کے لیے صوبائی حکومت بپیسہ فراہم کرے۔ جامعات کو خودمختاری ملنی چاہیے تاکہ ان کی کارکردگی بہتر ہوسکے۔جامعات میں شفافیت، جوابدہی، اور موثر فیصلہ سازی کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط گورننس فریم ورک اور میکانزم تیار کرینگے۔ تعلیمی سربراہوںاور منتظمین کے لیے پیشہ ورانہ ترقی کے پروگرام دینگے تاکہ ان کی انتظامی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکے اور اچھی حکمرانی کے طریقوں کو فروغ دیا جا سکے۔ پروفیسر شاہد منیر کا کہنا تھا کہ ان سفارشات پر عمل سے پاکستان میں تعلیمی نظام کو جدید دنیا کی ا بھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے، مقامی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع کو بہتر بنانے، بین الاقوامی ٹیلنٹ کو راغب کرنے، امن اور رواداری کو فروغ دینے، اور عالمی تعلیم میں قومی ترقی اور مسابقت میں کردار ادا کرنے میں مددملے گی ۔ تقریب کے اختتام پر شرکا کانفرنس اور منتظمین میں شیلڈ زاور توصیفی اسناد تقسیم کیں ۔