محکمہ جنگلی حیات اور پنجاب رینجرز کے مابین” بارڈر بیلٹ پبلک وائلڈ لائف ریزرو "کی منیجمنٹپر انتظامی معاہدہ
فریقین پروٹیکٹڈ ایریا میں موجود جنگلی حیات کے تحفظ، قیام، بقا، بندوبست اور ترقی میں تعاون کرینگے۔ محکمہ جنگلی حیات
لاہور(خبر نگار)
سیکرٹری جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری پنجاب مدثر وحید ملک کی ہدایت پر صوبہ میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کے سلسلہ میں جاری اقدامات کے تسلسل میں پنجاب میں پنجاب پروٹیکٹڈ ایریاز ایکٹ 2020 کی رو سے حکومت پنجاب کیطرف سے محکمہ تحفظ جنگلی حیات و پارکس پنجاب اور پنجاب رینجرز کے مابین بارڈر بیلٹ ایریا ز میں پائی جانیوالی جنگلی حیات کے تحفظ، قیام،بقا، بندوبست اور ترقی کیلئے "بارڈر بیلٹ پبلک وائلڈ لائف ریزرو” پر انتظامی معاہدہ عمل میں لایا گیا ہے انتظامی معاہدے پر دستخط کرنیکی باقاعدہ ایک تقریب چناب رینجرز سیکٹر ہیڈ کوارٹر ز سیالکوٹ میں منعقد ہوئی جسمیں حکومت پنجاب کیطرف سے ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس پنجاب مبین الٰہی جبکہ رینجرز کی جانب سے سیکٹر کمانڈر چناب رینجرز نے دستخط کئے اس موقع پر محکمہ تحفظ جنگلی حیات و پارکس پنجاب اور پنجاب رینجرز کے متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ انتظامی معاہدے کی رو سے حکومت انتظامی منصوبے پر عمل در آمد کے حوالے سے ترقی اور ضروری منظوری حاصل کرنے کیلئے معاونت اور رابطہ کاری کریگی۔ پروٹیکٹڈ ایریا(محفوظ علاقہ) میں غیر قانونی شکار کیصورت میں قانون اور اس کے نفاذ کے معاملات میں مدد فراہم کریگی۔ حکومت انتظامی منصوبے کیمطابق مدت متعینہ کے اندر محفوظ علاقے کا سروے کریگی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل رکھ کر جنگلی حیات کے اضافہ اور قابل شکار جنگلی حیات کا تعین کریگی۔ حکومت پروٹیکٹڈ ایریا میں ازسر نو متعارف کرائی جانیوالی یا اضافہ کئے جانیوالی جنگلی حیات کیلئے پری ریلیز پین فراہم کریگی حکومت اسیری میں افزائش کردہ نامزد سٹاک کو جنگلی ماحول فراہم کرنے اور بعد میں اسے پروٹیکٹڈ ایریا میں آزاد کرنیکا بندوبست کریگی۔ حکومت پروٹیکٹڈ ایریا میں جنگلی حیات کے کسی بھی ریسکیو اور ریلیف آپریشن کی ذمہ دار ہوگی۔حکومت پروٹیکٹڈ ایریا میں شکار کیلئے اجازت نامے جاری کریگی جسمیں شکار کئے جانیوالے زیادہ سے زیادہ جنگلی جانوروں کی تعداد اور مستند دورانیے کو مخصوص کریگی۔ حکومت محفوظ علاقے میں انسانی اور جنگلی حیات کے تنازعہ کے ازالہ کیلئے ذمہ دار ہوگی اور شکار کے اجازت ناموں کی فروخت سے حاصل ہونیوالی رقم کا 80فیصد منیجمنٹ اتھارٹی کے حوالے کریگی جبکہ منیجمنٹ اتھارٹی پروٹیکٹڈ ایریا میں جنگلی حیات کے تحفظ، قیام، بقا، بندوبست اور ترقی کی ذمہ دار ہوگی۔ منیجمنٹ اتھارٹی پروٹیکٹڈ ایریامنیجمنٹ کیلئے انتظامی منصوبہ تیار کریگی اور حکومت اور اس کے متعین کردہ اسٹیک ہولڈرز کے ہمراہ مشترکہ سروے کریگی۔حکومت سے موصولہ رقم کا 10فیصد انسانی وجنگلی حیات کے تنازعہ کے سلسلہ میں مختص کریگی یا کوئی دیگر تدبیرجو مناسب سمجھی جائے۔ پروٹیکٹڈ ایریا میں غیر قانونی شکار کے ادراک کیلئے مقامی وائلڈ لائف افسر کو ضروری کارروائی کیلئے مطلع کریگی اور پروٹیکٹڈ ایریا میں جنگلی حیات پر تعلیم و تحقیق سے متعلق اجازت کے مطابق ضروری معاونت فراہم کریگی۔مزید برآں یہ انتظامی معاہدہ فریقین کے دستخط کرنیکی کی تاریخ سے نافظ العمل ہوگا اور اس کے بعد پانچ سال کی مدت تک موثر رہے گا تاہم فریقین باہم رضامندی سے قانونی طریقہ کی تکمیل کیلئے معاہدے کی مدت میں توسیع کر سکتے ہیں نیز فریقین کسی بھی وقت تحریری طور پرباہم رضامندی کے ساتھ معاہدہ میں ترمیم کرسکتے ہیں۔