تعلیمسٹی

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکیورٹی آفیسر سے منشیات کی برآمدگی خطرے کی گھنٹی ہے، جمعیت

اعلیٰ تعلیم کے اداروں کی انتظامیہ کی طالبات کے ساتھ اخلاق باختہ حرکات تعلیمی نظام کے منہ پر طمانچہ ہے، شکیل احمد

متاثرہ طالبات اور خواتین اساتذہ و اسٹاف کی بھرپور اخلاقی، قانونی اور آئینی مدد کی جائے گی، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان

لاہور (خبر نگار) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے چیف سیکیورٹی آفیسر سے منشیات اور طالبات کی نازیبا ویڈیوز کی برآمدگی کے واقعے پر طلباء نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلباء پاکستان کے ناظم اعلیٰ شکیل احمد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرکے پس پردہ اصل کرداروں کو انجام تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ایک بڑی یونیورسٹی میں طالبات کی خفیہ ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنا پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے پہلے بھی اسی یونیوررسٹی کے ایک اعلیٰ عہدے دار اور ایک شعبے کے ڈین اس طرح کے واقعے میں ملوث پائے گئے، جبکہ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر افتخار بلوچ کی عشرت گاہ، انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، قائداعظم یونیورسٹی اور گومل یونیورسٹی سے اس طرح کے واقعات تسلسل سے رپورٹ ہوتے رہے ہیں، لیکن انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو سرکاری یونیورسٹیز کے چند واقعات سامنے آئے ہیں جبکہ پرائیویٹ یونیورسٹیز اور کالجز میں ہونے والے واقعات اس سے بھی زیادہ شرمناک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مخلوط تعلیم کے اداروں میں جس قدر محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے انتظامیہ اس کے نفاذ میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ گرفتار اہلکار طالبات اور خواتین اسٹاف کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز کو باقاعدہ ڈارک ویب کو فروخت کرنے میں بھی ملوث ہوسکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات میں ملوث بھیڑیوں کو تلاش کرکے عبرت کا
نشان بنادینا بہتضروری ہے۔ انہوں نے ہولی اور دیگر غیراسلامی تقریبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت اخلاقی حدود کے اندر مذہبی آزادی کی قائل ہے، لیکن نام نہاد لبرلز اسے ڈھال بنا کر اپنے سفلی جذبات کی تسکین کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان جیسے نظریاتی ملک میں قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط محافل سے منع کرنے پر اچھل کود کرنے والے لبرلز اب ہزاروں طالبات کی نازیبا ویڈیوز برآمد ہونے پر کیا کہیں گے؟ ان کی منافقانہ خاموشی اور حکمران طبقے کی مجرمانہ بے حسی قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور انتظامیہ طالبات اور خواتین اساتذہ کے لیے محفوظ اور مسابقتی ماحول فراہم نہیں کرسکتی تو آئندہ ایسے دل خراش واقعات سے بچنے کی واحد
صورت مخلوط نظام تعلیم کا خاتمہ اور اسلام نظامِ تعلیم کا قیام ہے۔ انہوں نے متاثرہ طالبات، خواتین اساتذہ اور اسٹاف کی مکمل قانونی اور آئینی مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلامی جمعیت طالبات سے رابطہ کرسکتی ہیں، ان کی تمام معلومات صیغۂ راز میں رکھ کر ان کی آواز ہر فورم پر اٹھائی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button