دیہاڑی دار مزدوروں اور کسانوں کو مہنگائی نے زندہ درگور کردیا ہے۔شوکت علی چدھڑ
مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو دس محرم کے بعد احتجاجی تحریک چلائیں گے۔میاں رشید منہالہ
لاہور (خبرنگار) کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری شوکت علی چدھڑ اور وسطی پنجاب کے صدر میاں رشید منہالہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیہاڑی دار مزدوروں اور کسانوں کو مہنگائی نے زندہ درگور کردیا ہے۔کھادوں کی مصنوعی قلت پیدا کرکے من مرضی کے نرخ وصول کئے جارہے ہیں۔ ڈیزل،پٹرول، بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔بجلی کی قیمت میں گزشتہ روز آٹھ روپے کا اضافے کرکے روز جھٹکے دیئے جاتے ہیں۔ذخیروہ اندوزی، ملاوٹ، گراں فروشی عروج پر ہے۔ اشیاء خوردو نوش اور اشیاء ضروریہ عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔چینی، گھی،دودھ، دہی اور بریڈسرکاری ریٹ سے زیادہ قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔حکمران مہنگائی کنڑول کرنے اور عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹیوب ویلوں کو سول سسٹم پر منتقل کرنے کے لئے بلا سود قرض دیا جائے۔ بجلی کا فلیٹ ریٹ10روپے مقرر کیا جائے۔کھاد، بیج او ر زرعی ادویات پر سبسڈی دی جائے۔غیر معیاری زرعی ادویات فروخت کرنے والوں ذخیرہ اندوزوں، گران فروشوں اور ملاوٹ کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں اور ان جرائم میں ملوث افراد کے بلا ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کسانوں کی فوری طور پر مدد کی جائے۔جن کسانوں کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں،جانور پانی میں بہہ گئے ہیں یہ گھریلوں سامان تباہو گیا حکومت ان کی بحالی کے لئے ان کو امدادی رقم ادا کرے۔ ہمارے مطالبات تسلیم نا کئے گئے تو دس محرم کے بعد بہت بڑی احتجاجی تحریک چلائیں گے۔سودی نظام معیشت نے ہمارے ملک کو برباد کردیا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ سود اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے مطابق ملک میں سودی نظام کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ پھر بھی حکمران آئی ایم ایف سے بھاری سود اور کڑ ی شرائط پر قرض لے کر اللہ پاک کے قہر کو آواز دے رہے ہیں۔ملک کی بربادی اور تباہی کا باعث بننے والی افسر شاہی اور حکمران کس منہ سے اربوں روپے کی تنخواہیں وصول اورمفت مراعات کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے والے نیب کے قوانین میں ملزمان کے فائدے کی ترمیم کر دی گئی ہیں۔جن نمائندون کو ہم ووٹ دے کر عوام کی فلاح بہبود کے حصول کے لئے اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں بھیجتے ہیں۔ وہ عوام کے مسائل بھول کر اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کے قوانین اور بل پاس کروا رہے ہیں۔