لاہور(خبر نگار)
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی اور بدامنی سے کروڑوں لوگ بری طرح متاثر ہیں تاہم حالات کی خرابی کو موجودہ یا نگران سیٹ اپ کی ایکسٹینشن اور الیکشن التوا کا جواز بنانا قوم کو کسی صورت قبول نہیں ہوگا، صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہی مسائل کا حل ہیں۔ عوام موجودہ نااہل حکمرانوں سے تنگ، ملک کو مستحکم حکومت چاہیے۔ دہشت گردی خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے نکل کر باقی ملک میں بھی پھیل سکتی ہے۔ قیام امن کے لیے سیاسی قوتیں سرجوڑ کر بیٹھیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مختلف ٹی وی چینلز اور تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت 3اگست جمعرات کو بہاولپور بھی جائیں گے جہاں وہ یونیورسٹی طلبا وطالبات کے والدین سے ملاقات ، جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ انھوں نے ایک دفعہ پھر حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور واقعہ میں ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دی جائے اور تعلیمی اداروں کو منشیات، فحاشی اور بلیک میلنگ سے پاک کیا جائے۔
سراج الحق نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 20روپے فی لٹراضافہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت نے جاتے جاتے عوام پر بجلی کا ڈرون حملہ کر کے پٹرول کا بم بھی گرا دیا ہے، برسراقتدار پارٹیوں نے حکومت میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کیے ، آج جب 13اتحادی 16ماہ حکومت کر کے رخصت ہورہے ہیں تو پٹرول، بجلی، گیس، اشیائے خورونوش عام آدمی کی پہنچ سے مکمل دور ہیں، حکومت آخری دنوں میں عوام کو ریلیف دینے کی بجائے ان کے جسم سے خون کا ہر قطرہ نچوڑنا چاہتی ہے، لوگ خودکشیوں پر مجبور، آئی ایم ایف کے احکامات کی بجاآوری میں عوام پر ظلم کی انتہا ہوچکی ہے۔ حکمرانوں نے اپنی مراعات میں رتی برابر کمی نہیں کی، غیرملکی دورے، سرکاری حج، پروٹوکول، مفت بجلی اور پٹرول پر اربوں خرچ کردیے گئے اور عوام کے حصے میں لاتعداد ٹیکسز آئے۔ قوم ان حکمرانوں کا الیکشن میں احتساب کرے گی، اگر یہ چاہتے ہیں کہ عوام ان کا گریبان نہ پکڑیں تو تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کم ازکم اپریل 2022ءکی سطح پر لایا جائے، پی ٹی آئی نے پونے چار برس ضائع کیے تو موجودہ حکمران جماعتوں نے ڈیڑھ برس میں نااہلی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔
سراج الحق نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہوگا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کرکے ملک میں شفاف انتخابات کروائے اور عوامی مینڈیٹ کے حامل لوگوں کو اقتدار سپرد کردے۔ دنیا میں سیاسی و معاشی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں ، پاکستان کی اہمیت کے پیش نظر فیصلہ سازی کے لیے کوئی بھی نگرانوں سے بات چیت نہیں کرے گا، موجودہ سیٹ اپ سے عوام ویسے ہی تنگ ہے۔ 24کروڑ لوگوں کو فیصلہ سازی کا اختیار دینا پڑے گا، مشکل ترین حالات میں بھی دنیا کی جمہوریتوں میںالیکشن کاانعقاد باقاعدگی سے پراسس کے تحت ہوتا رہا، عراق سے دس سالہ جنگ کے دوران بھی ایران میں انتخابات ہوئے، عالمی جنگ کے دوران برطانیہ اور یورپ کے جمہوری ممالک میں الیکشن کا التوا نہیں کیا گیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک بالعموم اور خیبرپختوانخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی تو پنجاب اور سندھ میں ڈاکو راج ہے، امن کے قیام کے بغیر ترقی و خوشحالی کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا، اس مسئلہ سے ترجیحی بنیادوں پر نمٹنا ہوگا، افغانستان بارڈر پر تلخی برقرار ہے، لوگ گھروں، مساجد، بازاروں، سیاسی جلسوں کے ساتھ ساتھ شادیوں اور جنازوں تک کے اجتماعات میں غیر محفوظ ہیں، حالات کی ذمہ داری جن کے سر ہے وہ اسے قبول کرنے کو تیار نہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ 75برس کے ناکام نام نہاد جمہوری اور مارشل لاز کے تجربات کے بعد ثابت ہو گیا کہ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام ہے۔ جماعت اسلامی اسی مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہے،کارکنان جماعت اسلامی کے منشور کو ہر فرد تک پہنچائیں، آئندہ الیکشن فیصلہ کن ہو گا اور ملک کی منزل کا تعین کرے گا۔