ترجمان وزارت قانون و انصاف کے مطابق آرٹیکل 75 کیمطابق جب کوئی بل بھیجا جائے صدر کے پاس دو آپشن ہوتے ہیں، صدر بل کی منظوری دیتے یا پارلیمنٹ کو آبزرویشنز کیساتھ واپس ریفرکرتے ہیں۔
موجودہ معاملے پر صدر نے جان بوجھ کر بل کو التوا میں ڈالا، صدر مملکت کو اپنے اعمال کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
بیان کے مطابق صدر کے پاس کوئی مشاہدہ تھا تو مشاہدات کے ساتھ بل واپس کرسکتے تھے، صدرمملکت نے ماضی قریب میں بھی ایسا کیا تھا۔
صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سےمتفق نہیں تھا۔