
والدین بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوائے بغیر ہی ان کے کوائف رجسٹر نہ کروائیں۔ایسے والدین کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ وزیر پرائمری ہیلتھ
لاہور(خبر نگار ) وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ پنجاب کے 12 اضلاع میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے اعدادوشمار کی جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی۔ عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ایمونائزیشن کے اعدادوشمار کی کوالٹی اسسمنٹ کا کام دو سال بعد کیا گیا ہے۔ بچے قوم کا مستقبل ہیں، انہیں حفاظتی ٹیکے لگائے بغیر ہی جعلی اعداد و شمار پیش کرنے والوں کی نشاندہی کا نظام وضع کر لیا گیا ہے۔جعلی اعداد و شمار مہیا کرنے اور غفلت برتنے والے ویکسینیٹرز کو معاف نہیں کیا جائے گا۔والدین بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اور اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوائے بغیر ہی ان کے کوائف رجسٹر نہ کروائیں۔ایسے والدین کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
دو سال سے کم عمر بچوں کو 12 مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے مفت لگائے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ ماہرین کی ٹیموں نے ضلع لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، قصور، اوکاڑہ، جھنگ، سرگودھا، سیالکوٹ، بہاولنگر اور مظفر گڑھ میں
لاہور(خبر نگار ) وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ پنجاب کے 12 اضلاع میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے اعدادوشمار کی جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی۔ عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ایمونائزیشن کے اعدادوشمار کی کوالٹی اسسمنٹ کا کام دو سال بعد کیا گیا ہے۔ بچے قوم کا مستقبل ہیں، انہیں حفاظتی ٹیکے لگائے بغیر ہی جعلی اعداد و شمار پیش کرنے والوں کی نشاندہی کا نظام وضع کر لیا گیا ہے۔جعلی اعداد و شمار مہیا کرنے اور غفلت برتنے والے ویکسینیٹرز کو معاف نہیں کیا جائے گا۔والدین بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اور اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوائے بغیر ہی ان کے کوائف رجسٹر نہ کروائیں۔ایسے والدین کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
دو سال سے کم عمر بچوں کو 12 مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے مفت لگائے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ ماہرین کی ٹیموں نے ضلع لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، قصور، اوکاڑہ، جھنگ، سرگودھا، سیالکوٹ، بہاولنگر اور مظفر گڑھ میں
لاہور(خبر نگار ) وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ پنجاب کے 12 اضلاع میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے اعدادوشمار کی جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی۔ عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے ایمونائزیشن کے اعدادوشمار کی کوالٹی اسسمنٹ کا کام دو سال بعد کیا گیا ہے۔ بچے قوم کا مستقبل ہیں، انہیں حفاظتی ٹیکے لگائے بغیر ہی جعلی اعداد و شمار پیش کرنے والوں کی نشاندہی کا نظام وضع کر لیا گیا ہے۔جعلی اعداد و شمار مہیا کرنے اور غفلت برتنے والے ویکسینیٹرز کو معاف نہیں کیا جائے گا۔والدین بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اور اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوائے بغیر ہی ان کے کوائف رجسٹر نہ کروائیں۔ایسے والدین کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
دو سال سے کم عمر بچوں کو 12 مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے مفت لگائے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ ماہرین کی ٹیموں نے ضلع لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، قصور، اوکاڑہ، جھنگ، سرگودھا، سیالکوٹ، بہاولنگر اور مظفر گڑھ میں
ان اعداد و شمار کا تجزیہ کیا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں ویکسینیشن کے نظام میں مختلف خامیوں کی نشاندہی کرنے، ضروریات کا جائزہ لینے،بہتری کے اقدامات کرنے اور
اعداد و شمار اکٹھے کرنے کے نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اس عمل میں عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی سینئر حکومتی ماہرین بھی شامل تھے۔ یہ کام عالمی ادارہ صحت کے بین الااقوامی طور پر استعمال ہونے والے ٹولز کے ذریعے کیا گیا۔
اس موقع پر ڈائریکٹر توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ پنجاب میں اعداد و شمار ضلع، تحصیل اور یونین کونسل کی سطح سے کتابی اور کمپیوٹر دونوں صورتوں میں حاصل کئے جاتے ہیں اور ان کا تجزیہ صوبائی سطح پر کیا جاتا ہے۔اس سرگرمی میں EMR/MIS پر دستیاب ڈیٹا کا مکمل تجزیہ کیا گیا جس میں ویکسین کی ترسیل، اسٹاک اور بقیہ رہ جانے والی ویکسین کے اعداد و شمار کا تفصیلی مطالعہ کیا گیا۔ اعداد و شمار کے درمیان موازنہ کر کے رپورٹنگ کے معیار کا تجزیہ کیا گیا۔
ڈاکٹر مختار نے مزید کہا کہ ڈی کیو اے کے نتائج کو محکمہ کے اعلی ترین حکام کو تربیتی اور انظباطی کاروائیوں کے لئے پیش کیا جائےگا۔