سٹیسیاست

پورے پنجاب کے سرکاری و پرائیویٹ اداروں میں جلد از جلد غیر فعال ہراسانی کی کمیٹیوں کو فعال کیا جائے گا

صوبائی محتسب پنجاب نبیلہ حاکم خان کی زیر صدارت ورکنگ وومن کے لئے محفوظ اور باوقار ماحول کی فراہمی کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد۔

تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے اجتماعی تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے۔پورے پنجاب میں واچ کمیٹیوںکا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم خان

لاہور (خبرنگار)خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم خان کی زیر صدارت انسداد ہراسانی ایکٹ 2010(ترمیم شدہ 2012)، پنجاب انفورسمنٹ آف وومن پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2021 کے تحت ورکنگ وومن کو محفوظ اور باوقار ماحول کی فراہمی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا ۔خاتون محتسب پنجاب کے آفس کے زیر اہتمام مشاورتی سیشن میں غیر سرکاری تنظیموں ، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور وکلاء حضرات نے شرکت کی۔صوبائی محتسب پنجاب نے اپنے خطاب میں وومن رائٹس اور ہیومین رائٹس کے حوالے سے محتسب پنجاب کے آفس،سول سوسائٹی اور غیر سرکاری تنظیموں کے کردار اور کاوشوں کو سراہا۔انھوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے واقعات بڑھ رہے ہیں جن کی روک تھام کے لئے اجتماعی تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں جو قوانین پہلے سے بنے ہوئے ہیں اور اس پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔ہمیں چاہیے کہ ہم تمام سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں منفی کرداروں کی مذمت کریں تاکہ ورکنگ خواتین کو کام کرنے کی جگہ پر محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔نبیلہ حاکم نے مزید کہا کہ اس ضمن میں عوام تک آواز پہنچانے میں میڈیا کا رول بہت اہم ہے اور اس کےلئے سول سوسائٹی اور تمام دوسری این جی اوز کو ایک فورم پر مل کر اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا ہو گا ،جنسی ہراسانی کےکوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا اور چیک اینڈ بیلنس کو قائم کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ آج ہم ایک خاتون جو اپنی فیملی کے لئے روزگار کے لئے باہر نکلتی ہے اس کی ورکنگ پلس کو محفوظ ایریا بنانے کا اعلان کرتے ہیں۔خاتون محتسب پنجاب نے مزید کہا کہ ہراسانی کے واقعات کی وجوہات کو جاننے وقت کا اہم تقاضا ہے تاکہ ان قسم کے واقعات کو کم سے کم کیا جا سکے۔انھوں نے مزید کہا کہ جہاں جہاں ہراسانی کی کمیٹیاں قائم نہیں ہیں ان کو جلد از جلد فعال کیا جائے گا۔نبیلہ حاکم خان نے اس موقع پر کہا کہ خاتون محتسب پنجاب آفس کے تحت جلد از جلد واچ کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جس کا دائرہ کار پورے پنجاب پر محیط ہو گا۔اس زمرے میں تمام تنظیمیں ریجن کی بنیاد پر اپنی ترجیحات محتسب کے آفس کو ارسال کر دیں تاکہ مربوط ہم آہنگی کے ساتھ ہراسانی کے کیسز کے خلاف لائحہ عمل وضع کیا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button