
مولانا شریف چنگوانی، مولانا طارق محمود یزدانی ،اورمولانا ذاکر الرحمن ہشام الہی ظہیر سے ناراض، سولو فلائٹ پر تحفظات کا اظہار
لاہور (امداداللہ قریشی ) حافظ ہشام الہی ظہیر کے سینیٹر پروفیسر ساجد میر سے خفیہ رابطوں کا انکشاف کے بعد جمعیت اہل حدیث میں پھوٹ پڑ گئی ہے ۔ مولانا شریف چنگوانی، مولانا طارق محمود یزدانی ،اورمولانا ذاکر الرحمن ہشام الہی ظہیر سے ناراض ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ چوہدری کاشف نواز رندھاوا اور میاں منظور احمد کی طرف سے ہشام الہی ظہیر کی طرف سے جماعتی قیادت کے خلاف بیان بازی کی بندش کے اعلان کے بعد جمعیت اہل حدیث میں شدید تشویش پائی جارہی ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ چنگوانی، یزادنی اور ذاکر الرحمن نے ہشام الہی ظہیر کی طرف سے تنہا سیز فائر کے اعلان اور سینیٹر پروفیسر ساجدمیر سے خفیہ رابطوں کی اطلاعات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔جمعیت اہل حدیث کے ایک اہم راہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ قائدین نے یہاں تک کہہ دیا کہ ہم نے عالمی گروپ ختم کرکے ہشام الہی ظہیر کی جماعت سے اتحاد کرکے بڑی غلطی کی ہے ۔ہشام الہی ظہیر نے تنہا پروازی کا مظاہرہ کیا ہے اور پروفیسر ساجد میر سے رابطے اور صلح کی کوششوں میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ۔
ذرائع کے مطابق ہشام الہی ظہیر کی پروفیسرساجد میر کے ساتھ اسلام آباد میں ایک خفیہ ملاقات بھی ہو چکی ہے ۔جس میں حافظ عبدالکریم بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق صلح کی کوشش کرنے والے کرداروں نے امید ظاہر کی ہے کہ بہت جلد ہشام الہی ظہیر اپنے بھائی حافظ معتصم الہی ظہیر کے ہمراہ پروفیسر ساجد میر سے ملاقات کرےگا اور باہمی تنائو مکمل ختم ہوجائے گا ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذاکرات کے بعد عالمی کے دیگر رہنماوں کو مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان میں فوری طور پر شامل نہیں کیا جائے گا ۔البتہ ہشام الہی ظہیر کےلیے جماعتی قیادت میں نرم گوشہ پایاجاتا ہے ۔ہشام الہی ظہیر کے بارے میں ذرائع نے بتایا کہ اس کی چند شرائط ہیں جن میں سے ایک یہ شرط ہے کہ اسے جماعت ایم پی اے کا ٹکٹ مسلم لیگ ن سے لیکر دیاجائے ۔تاہم مذاکرات میں شریک افراد نے بتایا کہ ابھی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی یہ ہشام الہی ظہیر کے مستقبل میں ممکنہ رویہ پر منحصر ہے کہ وہ سیز فائر اور زبان بندی کی کتنی پاسداری کرتا ہے ۔