اسلام آباد(بیورو رپورٹ‘ قوت) وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے 14 ارب 88 کروڑ روپے کے بڑے ٹیکس فراڈ پر اہم فیصلہ دیتے ہوئے ملت ٹریکٹرز اور 82 بڑے ڈیلرز کے خلاف تحقیقات کا حکم جاری کردیا، محتسب نے ایف بی آر کو جامع تحقیقات کرکے 90 یوم میں رپورٹ دینے کی ہدایت کردی۔ وفاقی ٹیکس محتسب کے جاری کردہ فیصلے کی میڈیا کو دستیاب کاپی کے مطابق، وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے سندھ کے غریب کاشت کاروں / کسانوں کی برادری کے حق میں ایک حکم جاری کیا ہے اور ایف بی آر کو ہدایت دی ہے کہ وہ میسرز ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ (ایم ٹی ایل) کے خلاف 2017ء سے 2022ء کے دوران غیر قانونی سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کی مد میں کیے جانے والے 14 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کے مبینہ سب سے بڑے ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کرے۔ ایف ٹی او نے مذکورہ کمپنی کے خلاف 10 فروری 2023ء کو ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شکایت کنندہ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر، حیدرآباد کا سینئر نائب صدر ہے اور اس کی ایسوسی ایشن کی جانب سے میسز ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ لاہور (جواب دہندہ ) کو اربوں روپے میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مبینہ غیر قانونی ادائیگی کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء کے سیکشن 73 اور 23 کے تحت بیان کردہ لازمی شرائط پر عمل کیے بغیر جعلی اور فلائنگ انوائسز، بے نامی ناموں اور غیر متعلقہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبروں کا استعمال کرکے، کالے دھن کے ذریعے کی جانے والی لین دین اور جعلی دستاویزات کے ذریعے غیرقانونی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کلیم کی اور اربوں روپے کے غیرقانونی ریفنڈز حاصل کیے مگر ایف بی آر نے کبھی بھی نامعلوم وجوہات کی بناء پر انکا آڈٹ نہیں کیا جو مبنی غفلت و نااہلی کے زمرے میں آتا ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ جولائی 2017ء سے جون 2022ء تک ٹریکٹروں کی فروخت میں سیلز ٹیکس کے ریفنڈ میں بڑے پیمانے بدعنوانی کی گئی ہے اور کیس کی تفصیلی سماعت کے دوران ٹھوس خواہد میں یہ بدعنوانی ثابت ہوئی ہے جس بنیاد پر ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے اور اس فراڈ میں ملوث ڈیلروں کے خلاف تحقیقات کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ آرڈر میں مزید بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کیس میں ٹریکٹر ساز ادارے کی طرف سے ڈیلرز کے ساتھ مل کر سیلز ٹیکس کی مد میں ریفنڈ سے قومی خزانے کو 14 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ سندھ زرعی چیمبر کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر جامع سماعت میں ثبوت سامنے آنے پر دیا گیا ہے اس کیس میں درخواست گزار کا موقف تھا کہ ٹریکٹرز کی فروخت میں شناختی کارڈز کے بارے میں دھوکہ کیا گیا جس شہری کو ٹریکٹر کی فروخت ظاہر کی گئی اس کے بجائے دوسرے کے شناختی کارڈ جمع کرایا گیا۔