سٹیسیاست

سائوتھ ایشیاء پارٹنر شپ پاکستان کے پروگرام جذبہ جمہوریت کے تحت جمہوریت کے تحفظ کے لے سیاسی جماعتوں کے کردار پر خصوصی ڈائیلاگ کا اہتمام

مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے منسلک افراد کی خصوصی شرکت تقریب میں لوکل گورنمنٹ کے نظام کی افادیت پر روشنی ڈالی گئی

لاہور(خبر نگار)لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں مقامی حکومتوں کے قیام اور پسماندہ شعبوں کی شرکت کے حوالے سے ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں انیلہ محمود (جماعت اسلامی)، عمار جان (ایچ کے پی)، محمد خان مدنی، ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن انعم تنزیلہ،پنجاب یونیورسٹی سے امجد مگسی، ڈی جی لوکل گورنمنٹ محمود تمنا، احمد اقبال لوکل گورنمنٹ ایکسپرٹ، عرفان مفتی ڈپٹی ڈائریکٹر سیپ پاکستان، ،ساجد مسیح چوہان، رخسانہ لیاقت ،کوآرڈینیٹر سیپ پاکستان مہر گل، مذہبی اقلیتوں کے نمائندوں، خواجہ سراؤں، سول سوسائٹی کے کارکنوں اور مختلف یونیورسٹیوں کے نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
سیپ پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر عرفان مفتی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے تقریب کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ کوآرڈینیٹر سیپ پاکستان گل مہر نے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا فوری انعقاد یقینی بنایا جائے اور بلدیاتی نظام کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔ تمام وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کا تناسب کم از کم 33 فیصد ہونا چاہیے۔ مزید یہ کہ اس کوٹہ میں مذہبی اقلیتوں، معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے بھی نشستیں مختص کی جائیں۔ہر سیاسی جماعت متعلقہ قومی یا صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر جیتنے کے قابل حلقوں کے لیے کم از کم 15 فیصد ٹکٹ خواتین کو دے ۔ خواتین ووٹر رجسٹریشن کے لیے خواتین عملہ تعینات کیا جائے۔ ہر ٹیم میں کم از کم ایک خاتون شمار کنندہ کو شامل کیا جائے؛ دیہی علاقوں میں خواتین کے لیے الگ پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں، پولنگ اسٹیشنوں پر تربیت یافتہ خواتین عملہ تعینات کیا جائے اور حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ ویٹنگ روم اور بیت الخلاء جیسی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔
محمد خان مدنی نے مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی نظام کو بہتر بنائے بغیر عام آدمی کے مسائل کا حل ممکن نہیں،جس کے لیے ہم سب کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔آئینی فریم ورک کے اندر باقاعدہ وقفوں پر ہونے والے انتخابات جمہوریت پر لوگوں کے اعتماد کو برقرار رکھتے ہیں۔
عوامی فلاحی پارٹی سے شیراز مختار نے کہا کہ جمہوریت کی صحت جمہوری عمل کے تسلسل اور پسماندہ طبقات کی شمولیت سے وابستہ ہے۔ انیلہ محمود (جے آئی) نے کہا کہ سیاسی عمل میں خواتین کی بڑھ چڑھ کر شرکت جمہوریت کو برقرار رکھنے کی کلید ہے۔جمہوریت تمام شہریوں کی ضروریات کو پورا کرتی ہے اور ان کی آزادی اور وقار کا تحفظ کرتی ہے جبکہ آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار مستقبل کا تحفظ کرتی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی سے امجد مگسی نے کہا کہ 44 فیصد سے زائد نئے ووٹرز کی عمریں 18 سے 35 سال کے درمیان ہیں، پاکستان کے نوجوان آئندہ انتخابات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور ملکی جمہوریت کے مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ڈی جی لوکل گورنمنٹ محمود تمنا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے لیے اگلی نسل کی شمولیت بہت ضروری ہے۔ لوکل گورننس کی پائیداری جمہوریت پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ لوکل گورنمنٹ کے ماہر احمد اقبال نے کہا کہ جمہوریت محض انتخابات کی مشق نہیں ہے بلکہ ایک ثقافت اور سماجی رویہ ہے، جس کی بنیاد اختلاف رائے، تنوع، شمولیت اور قانون کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے جمہوریت کے فروغ کے لیے سماجی رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن سے انعم تنزیلہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہے اور قانون کے تحت اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
مختلف یونیورسٹیوں کے نوجوانوں کے ایک پینل نے پاکستان میں جمہوریت کی حالت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا‘ انہوں نے سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس صورتحال کا ادراک کریں جہاں آنے والی نسل جمہوریت پر اعتماد کھو رہی ہے۔نوجوانوں کو اپنے قائدین کے لیے نعرے لگانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ اس عمل میں بامعنی طور پر حصہ لینے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ تقریب کے اختتام پر سوال و جواب ایک پینل کا اہتمام بھی کیا گیا ،جس میں شرکاء نے سیاسی جماعتوں کے نمائندگان سے مختلف سوالات کئیے اور تجاویز بھی پیش کیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button