اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ ایک کھرب 70 ارب روپے کے منی بجٹ کے تحت نئے ٹیکسز نافذ کرنا شروع کر دیے ہیں۔
ایف بی آر نے جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی ہے جبکہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں بھی 150 فیصد سے زائد تک اضافہ کر دیا ہے۔
ایف بی آر کے سینیئر افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ نہ صرف نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے بلکہ فیلڈ فارمشنز کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں اور ٹیکسوں کی نئی شرح کا اطلاق آج (بدھ)سے کر دیا گیا ہے۔
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کے لیے جاری کردہ ایس آر او نمبر ی178(I)2023 میں بتایا گیا ہے کہ ٹیئر ون میں شامل سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ساڑھے 6 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 16 ہزار روپے فی ایک ہزار سگریٹ کر دی گئی ہے جبکہ ٹیئر ٹو میں شامل سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2ہزار 50روپے سے بڑھا کر 5ہزار 50روپے فی ایک ہزار سگریٹ کر دی ہے۔
اسی طرح جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر کے فیلڈ فارمشنز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور منگل کی رات 12 بجے کے بعد جی ایس ٹی کی 17 کی بجائے 18 فیصد شرح اَپ لوڈ کر دی گئی ہے۔
ٹیکس کی شرح وی باک سسٹم میں تبدیل کی گئی ہے جس نے خود بخود نئے ریٹ چارج کرنا شروع کر دیے ہیں۔
منی بجٹ کے لیے حکومت نے سیکڑوں پُرتعیش اشیاء پر 25 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی بھی منظوری دے دی ہے، پُرتعیش اشیاء پر 25 فیصد جی ایس ٹی کا اطلاق آج کے ضمنی فنانس بل میں کیا جائے گا۔
ایف بی آر نے ان تمام درآمدی لگژری اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھا دی ہے، ان درآمدی لگژری اشیاء پر وزارت تجارت نے کچھ عرصہ قبل پابندی لگائی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پُرتعیش اشیاء پر ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد تک پہنچانے کی حکومتی تیاری مکمل کرلی گئی ہے، منی بجٹ میں لگژری آئٹمز پر ٹیکس لگا کر 60 سے 70 ارب روپے کی آمدن کا امکان ہے۔