
جمال رئیسانی کے کاغذات پر ایک شہری کی جانب سے اعتراض عائد کیا کہ وہ نگراں حکومت کا حصہ رہے اور اُن کا ووٹر لسٹ میں بھی نام نہیں ہے۔
اس بنیاد پر ریٹرننگ افسر نے کاغذات کو مسترد کیا اور پھر ٹریبونل نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ جمال رئیسانی نے ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔
بلوچستان ہائیکورٹ میں جسٹس روزی خان اور جسٹس اعجاز سواتی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی اور جمال رئیسانی کی بطور این اے 264 امیدوار اپیل کو بحال کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑںے کی اجازت دے دی۔