اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کی تاریخ کے معاملے میں صدر مملکت کو مشاورت میں شامل کرنے سے انکار کردیا۔
صدر عارف علوی کی جانب سے صوبہ پنجاب اور کے پی میں عام انتخابات سے متعلق خط کے جواب میں الیکشن کمیشن نے صدر عارف علوی کے دوسرے خط کا جواب بھی دے دیا جس میں الیکشن کمیشن نے صوبوں کے انتخابات سے متعلق ایوان صدر کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے سے معذرت کرلی
الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک خط سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سیکریٹری ایوان صدر کو بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت تحلیل شدہ اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ گورنر دے سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت صوبہ پنجاب اور کے پی گورنرز کو خط لکھا اور دونوں گورنرز نے تاحال الیکشن کے لیے تاریخ نہیں دی، دونوں صوبوں میں عام انتخابات سے متعلق معاملات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
الیکشن کمیشن نے خط میں کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں گورنر پنجاب سے مشاورت کا حکم دیا، الیکشن کمیشن حکام نے گورنر پنجاب سے مشاورت کی لیکن گورنر نے انتخابات کی تاریخ نہ دی، الیکشن کمیشن نے فیصلے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا اپیل دائر کی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا کوئی آئینی و قانونی اختیار نہیں ہے، الیکشن کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داروں سے بخوبی آگاہ ہے، الیکشن کمیشن پہلے خط کے جواب میں بھی صدر مملکت کے آفس کو تمام صورتحال سے آگاہ کرچکا ہے، پنجاب اور کے پی انتخابات کا معاملہ اس وقت عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ افسوس کے ساتھ کہہ رہے کہ الیکشن کمیشن ایوان صدر کو اس مشاورتی عمل میں شامل نہیں کرسکتا، ایوان صدر کو صوبوں کے انتخابات کی مشاورت میں شامل کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کل فیصلہ کرے گا، الیکشن کمیشن کا اجلاس کل صبح طلب کیا گیا ہے۔