پاکستانسٹی

پنجاب میں متعارف کروایا گیا ”پنجاب لیبر کوڈ” مزدور دشمن ، مسترد کرتے ہیں۔ شمس الرحمن سواتی

این ایل ایف مزدوروں کے حق کے لئے بھر پور احتجاجی تحریک چلائے گی

لاہور( خبرنگار) نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہ پنجاب میںمتعارف کروایاگیا”پنجاب لیبر کوڈ” مزدور دشمن ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔ این ایل ایف مزدوروں کے حق کے لئے بھر پور احتجاجی تحریک چلائے گی۔پنجاب لیبر کوڈسرمایہ دارانہ ذہنیت کا عکاس ہے۔ بجائے اس کے کہ تمام قوانین کو جمع کر کے پہلے سے بہتر قانون لایا جاتا حکومت نے سارے لیبر قوانین سٹینڈنگ آرڈر آرڈیننس 68، پیمنٹ آف ویجز ایکٹ ،انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ،فیکٹری ایکٹ ،ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایکٹ وغیرہ کو تبدیل کر کے ان قوانین میں مزدوروں کو حاصل حقوق اور مراعات کو چھین لیا گیا۔ جو سراسر ظلم اورزیادتی ہے ۔ٹھیکیداری نظام جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اس مسودے میں مزدوروں کے قانونی تحفظ کوختم کرکے ان فارمل سیکٹرکے دیہاڑی دار مزدوروں کی طرح فارمل سیکٹر کو بھی بیگار کیمپ بنانے کا منصوبہ بنایاہے۔جو دیہاڑی دار مزدوروں کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہال میں پنجاب کوڈ 2024کے حوالے سے مختلف مزدور فیڈریشنوں کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں این ایل ایف کے علاؤہ پی ڈبلیو ایف،ایم ایل ایف، اے پی ٹی یو ایف،پی ٹی یو ایف،اے پی ایف ٹی یو بی ایل ایل ایف, ایچ ار سی پی, ایم کے پی, ایچ ار ایس پی, بلدیاتی فیڈریشن سمیت مختلف ٹریڈ یونین عہدے داران نے شرکت حسیب الرحمان،چوہدری محمود الاحد، امین منہاس،بزرگ رہنما محمد اکبرحنیف رامے, اسد الرحمٰن مختار عوان،الطاف بلوچ،میڈم ائمہ محمود, میڈم نصرت بشیر ظفر، اسامہ طارق، مہرصفدر، ذوالفقار سرمدی، بابا سرور،عرفان کامریڈ،عمر سلیمی شکیل احمد، گل نواز سواتی و دیگر ٹریڈ یونینز راہنماؤں نے شرکت کی اجلاس میں حال ہی میں متعارف کرایا گیا لیبر قوانین میں ترامیم کا مسودہ ”پنجاب لیبر کوڈ” کا تفصیلی جائزہ لیا گیا معروف قانون دان چوہدری اشتیاق ایڈوکیٹ، پروفیسر عظیم،پروفیسر عمر، حسیب الرحمان ایڈوکیٹ اور حیدر بٹ نے اس کے مختلف قانونی پہلوؤں پر بریفنگ دی ۔اس مسودے میں سی بی اے یونین کا کردار ختم کرنے کے علاوہ ٹریڈ یونینز کو ختم کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں بھرتی کے قانون پر کلہاڑا چلا دیا گیا ہے ایمپلائمنٹ ایجنسیز کو تقویت دی گئی ہے لیبر عدالتوں میں دادرستی کے راستے بند کر دیے گئے ہیں ان عدالتوں میں انتظامیہ سے ججوں کی تقرری کا راستہ کھول کر مزدور کو انصاف سے محروم کیا گیا ہے مستقل ملازمت کا خاتمہ کر کے بدترین ٹھیکیداری نظام کو قانونی شکل دی گئی ہے مزدوروں سے قانونی حقوق چھین کرمالکان کو تحفظ دیا گیاہے اب جوڈیشل اختیارات بھی لیبر ڈیپارٹمنٹ انجوائے کرے گا جو پہلے ہی اپنی مزدور دشمنی میں کوئی ثانی نہیں رکھتا انکوائری کے اختیارات فیکٹری مالکان کو تفویض کیے گئے ہیں کور آپریشن صنعتی تنازعات کو نئی شکل دی گئی ہے مزدوروں سے قانونی ہڑتال کا اختیار چھین لیا گیا ہے ورک مین کی 15 اصطلاحات نافذ کر کے الجھنیں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے منتخب سی بی اے کے بجائے ورک کونسل کو اختیارات دے کر انتظامیہ کو ظلم کی کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ہر سطح پر حکومتی اور مالکان کی نمائندگی کا میں اضافہ کیا گیا ہے سیفٹی اینڈ ہیلتھ جیسے قانون کو عملا تبدیل کرنے جیسے مزدور دشمن قوانین بنائے گئے ہیں مزدور رہنماؤں نے متفقہ طور پر اس ظالمانہ قانون کو مسترد کیا ہے اور اس کے متبادل مزدوروں کی طرف سے قانون تجویز کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ماہرین پر مشتمل ہے اور اس کے علاوہ تمام تنظیموں کے پر مشتمل ایک ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ائندہ کے لائحہ عمل مرتب کرنے کے علاؤہ اس تحریک میں ٹریڈ یونین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنائے گی اور احتجاجی تحریک کا روڈ میپ طے کرے گی اجلاس میں قانونی جدوجہد کرنے دیگر شعبہ ہائے زندگی باالخصوص سرکاری ملازمین کی انجمنوں سے رابطوں کو فروغ دینے اور اس تحریک کو اگے بڑھانے کے لیے پختہ عزم کا اظہار کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button