یہ تحفظ سنٹرٹرانسجینڈر، بے سہارا بچوں اور ذہنی مسائل کے شکاربے گھر افراد کی مدد اور تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ڈاکٹر عثمان انور
غیر ملکی بالخصوص چینی شہریوں کی سکیورٹی کیلئے آر پی اوز، ڈی پی اوزکو ذاتی نگرانی میں اقدامات یقینی بنانے کا حکم۔
کانفرنس میں 15 کی کالز پر زیادہ مقدمات درج کرنے والے ضلعی پولیس افسران کو شاباش جبکہ کم مقدمات پر سرزنش کی گئی۔
پولیس کارکردگی کیلئے ماضی میں منفی سمجھے جانے والے انڈیکیٹرز آج مثبت کارکردگی کی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔
جہاں بجلی چوری کے مقدمہ میں ایکشن میں تاخیر نظر آئی وہاں سرکل افسر اور ایس ایچ او براہ راست ذمہ دار ہونگے۔ آئی جی پنجاب
تمام اضلاع میں اُجرتی ضامنوں اور گواہوں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور اس کاروبار میں ملوث مافیاز کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ آئی جی پنجاب
کانفرنس میں اندھے قتل، ڈبل اور ٹرپل مرڈراور دوران ڈکیتی قتل کے مقدمات پر خصوصی ٹارگٹس دئیے گئے۔
لاہور(خبر نگار)انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے اتوار پانچ مارچ تک صوبے کے تمام ریجنل پولیس دفاتر جبکہ 12مار چ تک تمام ضلعی پولیس دفاتر میں ”تحفظ“ سنٹرز فعال کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔آئی جی پنجاب نے آرپی اوز اور ڈی پی اوز سے کہاکہ جاری کردہ ہدایات کے مطابق ان ”تحفظ سنٹرز“ کو فعال کرکے ٹرانسجینڈر اور بے سہارا بچوں کے علاوہ مدد اور توجہ کے مستحق کمزور طبقوں کی خدمت اور تحفظ میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ یہ”تحفظ سنٹرز“ٹرانسجینڈر، بے سہارا بچوں اور ذہنی مسائل کے شکاربے گھر بچوں کی مدد اور تحفظ میں اپنا نمایاں کردار ادا کریں گے۔ آئی جی پنجاب نے غیر ملکی شہریوں بالخصوص چینی باشندوں کی سکیورٹی کیلئے آر پی اوز، ڈی پی اوزکو ذاتی نگرانی میں بہترین اقدامات یقینی بنانے کا حکم دیا۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی اولین ترجیح ہے لہذا چینی شہریوں کی رہائش گاہوں، دفاتر سمیت تمام ورکنگ سائٹس کی سکیورٹی انسپکشن باقاعدگی سے کی جائیں۔ آئی جی پنجاب نے پتنگ بازی سے قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کوسخت کریک ڈاؤن شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ صوبے کے تمام اضلاع میں دھاتی ڈوراور پتنگوں کی تیاری، خریدو فروخت اور استعمال میں ملوث قانون شکنوں کو قانون کی گرفت میں لایاجائے اور قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ جس علاقے میں ڈور پھرنے کا واقعہ سامنے آیا وہاں متعلقہ سرکل افسر اور ڈی پی اوز جواب دہ ہونگے۔
آئی جی پنجاب نے 15 کی کالز پر زیادہ مقدمات درج کرنے والے ضلعی پولیس افسران کو شاباش جبکہ کم مقدمات پر سرزنش کی۔ انہوں نے کہاکہ پولیس کارکردگی کیلئے ماضی میں منفی سمجھے جانے والے انڈیکیٹرز آج مثبت کارکردگی کی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔ آئی جی پنجاب نے اشتہاری ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے جاری کریک ڈاؤن کو مزید موثر بنانے کے احکامات دیتے ہوئے کہاکہ انٹرپول کے ساتھ رابطوں میں تیزی لائیں اور مزید موثر فالواپ سے سنگین مقدمات میں ملوث خطرناک اشتہاریوں کو پابند سلاسل کروایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جن جن مقدمات میں مفرور ملزمان کو اشتہاری بنانے کی ضرورت ہے انہیں کسی تاخیر کے بغیر اشتہاری بنایا جائے کیونکہ جب تک ہمیں اپنے درست ٹارگٹس کاہی پتہ نہیں ہوگا تو ہمارا لائن آف ایکشن بھی درست نہیں ہوگا۔آئی جی پنجاب نے کہاکہ پولیس فائلز میں زیادہ اشتہاری بنانے والے اضلاع کے سی پی اوز اور ڈی پی اوز لائق تحسین ہیں اور انکی کارکردگی دیگر افسران کیلئے قابل تقلید ہے۔ ڈاکٹر عثمان انور نے بجلی چوری کے مقدمات کے اندراج میں زیرو ٹالرینس کے تحت سخت قانونی کاروائی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی چوری قو می نقصان ہے اور ہمیں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہے اور یہ تب ممکن ہے جب بجلی چوری کے مقدمات بلا تاخیر درج ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ایسے مقدمات کے اندراج میں جہاں ایکشن میں تاخیر نظر آئی وہاں سرکل افسر اور ایس ایچ او براہ راست ذمہ دار ہونگے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ تمام ڈی پی اوز مقامی واپڈا ایکسئین کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اوربجلی چوری کی شکایات پر بلا تاخیر کاروائی کو یقینی بنائیں۔ ڈاکٹر عثمان انور نے آر پی اوز، ڈی پی اوزکو مزید ہدایات دیتے ہوئے کہاکہ تمام تھانوں میں مقدمات کی کیس فائلز (مثلیں) پندرہ روز کے اندر مکمل کرائیں اسکے بعد میں خود یا میرا کوئی نمائندہ کسی بھی تھانے کی انسپکشن کے دوران یہ کیس فائلز چیک کریں گے اور جہاں مقدمہ کی کیس فائل مکمل نہ ہوئی وہاں سپروائزری افسران کو جواب دینا ہوگا۔ یہ ہدایات آئی جی پنجاب نے گزشتہ روز سنٹرل پولیس آفس میں ویڈیو لنک آر پی اوز کانفرنس کی صدارت کے دوران صوبے کے تمام آر پی اوز،سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو جاری کیں۔ کانفرنس میں مختلف ریجنز میں جرائم کی صورتحال اور پولیس ٹیموں کی کارکردگی بارے جائزہ لیا گیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ مال خانوں کی باقاعدگی سے انسپکشن سپروائزری افسران کی ترجیح ہونی چاہئیے اور اس حوالے سے تمام ڈی پی اوز اپنے اضلاع کے مال خانوں کی نہ صرف باقاعدگی سے انسپکشن کریں بلکہ بذریعہ متعلقہ آرپی او سنٹرل پولیس آفس رپورٹس بھی بھجوائی جائیں۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ تمام اضلاع میں پیشہ ور اُجرتی ضامنوں اور گواہوں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور اس کاروبار میں ملوث نیٹ ورکس اور مافیاز کے خاتمے کیلئے پراسیکیوشن کے ساتھ مل کر ایسے لوگوں کی فہرستیں تیار کریں جو دویا اس سے زائد مقدمات میں بطور ضامن /گواہ نظر آرہے ہیں ان کے ضمانتی کاغذات کو نہ صرف چیک کروایا جائے بلکہ یہ بھی دیکھا جائے کہ بار بار یہی لوگ مختلف مقدمات میں کیوں بطو رگواہ اور ضامن عدالتوں میں آرہے ہیں۔دوران کانفرنس اندھے قتلوں، ڈبل اور ٹرپل مرڈراور دوران ڈکیتی قتل کے مقدمات میں ملوث ملزمان کی سرکوبی کیلئے خصوصی ٹارگٹس دئیے گئے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ پرفارمنس ایولیو ئیشن پراسس میں اچھی کارکردگی کے ساتھ ساتھ شفافیت کے عنصر کو نمایاں اہمیت دی جارہی ہے۔اجلاس میں ڈی آئی جی آئی ٹی احسن یونس، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر انعام وحید، اے آئی جی ایڈمن عمارہ اطہر اور سی ٹی او لاہور کیپٹن (ر) مستنصر فیروز موجود تھے جبکہ صوبے کے تمام آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔