لاہور (خبر نگار)معروف پولیٹیکل اکانومسٹ اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر شاہد جاوید برکی نے کہا ہے کہ ڈومیسٹک سیونگز، ٹیکسوں اور ایس ایم ایز میں اضافے کے بغیر پاکستان کی معیشت کو مستحکم نہیں بنایا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) اور برکی انسٹیٹیوٹ آف پبلک پالیسی کے اشتراک سے سمیڈا میں منعقدہ سیمینار سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فرحان عزیز خواجہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ معروف ماہر معیشت شاہد نجم اور بابر یعقوب فتح محمد سمیت متعدد ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ متعدد اہم سرکاری اور نجی عہدیداروں نے بذریعہ انٹرنیٹ بھی مذکورہ سیمینار میں شرکت کی۔
ایس ایم ای سیکٹر میں موجود مواقع اور درپیش چیلنج کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد جاوید برقی نے کہا کہ چین کی معاشی ترقی کا ماڈل پاکستان کی ترقی کے لئے سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1965 تک چین پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ترقی یافتہ تھا لیکن آج یہ دُنیا کی دوسری بڑی اقتصادی طاقت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی اس ترقی کا راز اپنی افرادی قوت،ایس ایم ایز اور ٹیکنالوجی کو عالمی تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی ایس ایم ایز کو بین الاقوامی معیاراور جدید ٹیکنالوجی سے جوڑ کر ترقی دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی بحران کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی ایس ایم ایز کو عالمی معیار کے مطابق پروان چڑھائیں۔ اگرچہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے مگر اس کے بغیر نہ تو ہم بچتیں بڑھا سکتے ہیں نہ ہی ٹیکسوں، محصولات اور نہ ہی برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طاقت اس کی کثیر نوجوان آبادی اور زرعی شعبہ ہے۔ ان دونوں عناصر کو خوش اسلوبی سے جوڑا جائے تو ایس ایم ایز میں حیرت ناک اضافہ ہو سکتا ہے۔ نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیم و تربیت دی جائے اور ایگری کلچر شعبے میں عالمی معیار کی پراسیسنگ اور پیکجنگ کو متعارف کروا کر متعدد غیر روائتی برآمدی منڈیوں میں رسائی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر شاہد نجم، بابر یعقوب فتح محمد اور دیگر مقررین نے بھی ایس ایم ای سیکٹر میں موجود مواقع اور ان کی راہ میں حائل دشواریوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کی اعلیٰ سطح پر پولیٹیکل آنرشپ کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں ایس ایم ایز کے لئے سازگار ماحول اور مستحکم پالیسیاں لائی جا سکیں۔ اس سلسلے میں ترکی میں ایس ایم ای کی ترقی پر مامور ادارے کوسگیپ کی مثال پیش کی گئی اور کہا گیا کہ اس ادارے کی طرز پر سمیڈا کے وسائل اور اختیارات میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔
قبل ازیں سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ سمیڈا پڑھے لکھے نوجوانوں میں کاروباری رجحان کو فروغ دینے کے لئے پہلے ہی سے کام کر رہا ہے تاہم اس سلسلے میں یونیورسٹیوں کے اشتراک سے ایک وسیع تر کیپسٹی بلڈنگ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت نوجوانوں کو پرائم منسٹر یوتھ پروگرام سے استفادہ کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔