بصارت متاثر کرنے والی بیماریوں پر قابو پانا ضروری ہے:پرنسپل پی جی ایم آئی
دنیا کی خوبصورتی دیکھنے کیلئے بینائی ناگزیر، اس کی حفاظت ضروری ہے: پروفیسر محمد معین /پروفیسر حسین احمد خاقان
بچوں میں موبائل کا غیر ضروری استعمال انکی آنکھوں کیلئے نقصان دہ:پروفیسر طیبہ گل ملک ڈاکٹر لبنیٰ صدیق
کالا موتیا کی بر وقت تشخیص و علاج کے لئے جدید طبی آلات موجود ہیں: ایم ایس جنرل ہسپتال ڈاکٹر خالد بن اسلم
لاہور (خبر نگار) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا کہ کالا موتیہ کو بصارت کا خاموش قاتل کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ انکھوں کی صحت اور بیماریوں کے علاج میں غفلت کسی بڑے حادثے سے دوچار کرنے کا سبب بننے کے علاوہ بالخصوص کالا موتیا ہمیشہ کیلئے انسان کو بینائی سے محروم کر سکتا ہے لہذا آنکھو ں کی کسی بھی تکلیف کی صورت میں اسے نظر انداز کرنے کی بجائے فوری طور پر مستند معالج سے رجوع کرنا چاہئے تاکہ علاج ہو اور مریض بینائی سے محروم ہو کر معاشرے اور خاندان کیلئے بوجھ نہ بنے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور جنرل ہسپتال شعبہ امراض چشم کے زیر اہتمام گلوکوما آگاہی واک کے شرکاء اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر محمد معین، پروفیسر حسین احمد خاقان، پروفیسر طیبہ گل ملک، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم،ڈاکٹر لبنیٰ صدیق، ڈاکٹر فاطمہ، ڈاکٹر عدیل رندھاوا، کنیز فاطمہ، زہرہ امبرین، مصباح طارق سمیت دیگر ڈاکٹر،نرسز پیرا میڈیکس شریک تھے۔
مقررین نے کہا کہ بچّوں میں نظر کی کم زوری کی شرح بڑھ رہی ہے،کیوں کہ اکثر والدین دو، پانچ چھے سال کی عُمر کے بچّوں کے ہاتھوں میں موبائل فونز تھما دیتے ہیں۔ ایسے بچّوں میں عینک لگنے کے پندرہ فی صد امکانات بڑھ جاتے ہیں۔نامناسب طرزِ زندگی کے باعث بچّوں اور بڑوں کی کثیر تعداد امراضِ چشم کا شکار ہورہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے انگریزی میں ایک معقولہ بھی متعارف کروایا ہے کہ ”Make the Kids play keep the glasses” awayیعنی بچوں کو کھیلنے کودنے دیں اور عینک سے بچائیں۔ پروفیسر محمد معین اور پروفیسر حسین احمد خاقان نے کہا کہ پاکستان میں 18لاکھ افراد کالا موتیا کے مرض میں مبتلا ہیں۔یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتا ہے عمومی طور پر موروثی کالے موتیے کے اثرات پیدا ئش کے ساتھ ہی ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم نے کہا کہ لاہور جنرل ہسپتال میں سوموار تا ہفتہ آنکھوں کا طبی معائنہ اور آپریشن کی سہولت میسر ہے اور کالا موتیا کی بر وقت تشخیص و علاج کے لئے جدید طبی آلات بھی موجود ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ دنیا کی خوبصورتی کے مشاہدے اور زندگی کے حقیقی حسن سے لطف اندوز ہونے کے لئے آنکھوں کی بینائی کا ہونا نا گزیر امر ہے ان کی قدر کا اندازہ صرف انہی لوگوں سے لگایا جا سکتا ہے جو کسی نہ کسی وجہ سے اللہ کی اس عظیم نعمت سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کالا موتیا کی بر وقت تشخیص اور علاج کے لئے عوامی سطح پر شعور بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ بڑی عمر کے افراد اپنا طرز زندگی تبدیل کریں،روزمرہ ورزش اور واک کو اپنا معمول بنائیں، شوگر و بلڈ پریشر سے بچنے کے
ساتھ کمپیوٹر کے استعمال سے بھی احتیاطی تدابیر کو لازمی اختیار کریں۔ علاوہ ازیں بچوں کے موبائل کے غیر ضروری استعمال کو روکا جائے جو کم سنی میں ہی موٹے شیشے کی عینکیں لگانے کا باعث بن رہے ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ فضائی آلودگی، سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیاں بھی آنکھوں کی صحت کو متاثر کررہی ہیں لہذا متلعہ محکموں کو بھی صحت عامہ کی بہتری کے لئے اس مسئیلے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ دھواں سے شہرویں کی آنکھیں متاثر نہ ہوں۔ شرکاء نے کالا موتیا کے بچاؤ کے سلوگن بھی اٹھا رکھے تھے۔