معیشت پر چیف آف آرمی سٹاف کا کردار قابل ستائش ہے: ظفر محمود چودھری
لاہور( خبر نگار) تاجر برادری نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کی اعلیٰ کاروباری شخصیات سے ملاقاتوں اور اعتماد سازی کا خیر مقدم کیا ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر چوہدری ظفر محمود نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کی تاجر برادری سے حالیہ ملاقات اعتماد سازی میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اجلاس مستقل بنیادوں پر ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسیاں سیاسی جماعتوں کے منشور کا اہم حصہ ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کی رفتار تیز ہو سکتی ہے بشرطیکہ ٹیکس کے نظام کے حوالے سے تاجر برادری کے تحفظات دور کیے جائیں، ریفنڈز کی ادائیگی تیزی سے کی جائے، صوابدیدی اختیارات ختم کر دیے جائیں اور یوٹیلٹی کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کا نظام آسان اور عام فہم بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی تعداد میں کمی لانا ضروری ہے، ٹیکس دہندگان اور ٹیکس سے متعلقہ محکمہ جات کے درمیان الیکٹرانک رابطہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت سرحدوں پر سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے اور وہاں تعینات فرنٹیئر کور کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کرکے انہیں مزید چوکس بنایا جائے اور انہیں مشورہ دیا جائے کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسمگلنگ پر قابو پانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایسی اشیا پر ڈیوٹی کم کی جانی چاہیے جو اسمگلنگ کے لیے کشش رکھتی ہیں۔ انہوں نے خام مال پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں کمی کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ تمام برآمدی شعبوں بشمول حلال فوڈ سیکٹر کو زیرو ریٹڈ سہولت دی جانی چاہیے کیونکہ ملک کا تقریباً 3 ٹریلین ڈالر کی بین الاقوامی حلال فوڈ ٹریڈ میں تھوڑا سا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈل پاور جنریشن نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں انرجی مکس بہت مہنگا ہے۔ اس کے نتیجے میں ٹیرف میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ صنعت بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر مسابقتی بن جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان بڑے پیمانے پر پھل، سبزیاں اور دیگر زرعی مصنوعات درآمد کر رہا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مخصوص شعبے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے اور مسائل کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہیے۔