زیادہ پالیسی ریٹ صنعت و تجارت کو بری طرح متاثر کرے گا: لاہور چیمبر
لاہو(خبر نگار) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ مارک اپ ریٹ میں فوری طور پر کمی کرے وگرنہ زیادہ مارک اپ ریٹ صنعت و تجارت کو بری طرح متاثر کرے گا۔ لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اپنے ایک اجلاس میں کہا کہ سٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں مزید اضافے کی منصوبہ بندی کررہا ہے جو اسے 20فیصد سے بھی زیادہ کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے صنعت و تجارت پر سنگین اثرات مرتب ہونگے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ مارک اپ ریٹ میں اضافہ کرکے مہنگائی کنٹرول کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے بہترین طریقہ صنعتی پیداوار بڑھانا اور صنعتکاری و برآمدات میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ حکومت پاکستان میں سب سے زیادہ قرض لیتی ہے اس لیے پالیسی ریٹ میں مزید اضافہ سے حکومت کی قرضہ لینے کی لاگت بھی بڑھ جائے گی۔ خطے کے دیگر ممالک ممالک کو مدنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح سنگل ڈیجٹ ہونا ضروری ہے تاکہ نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو، کاروباری شعبے میں استحکام آئے اورتجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران نے کہا کہ صنعت سازی کا عمل تیز اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعتی شعبے کو سستے قرضوں کی فراہمی بہت ضروری ہے لیکن سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مارک اپ ریٹ 20فیصد تک پہنچا دیا حالانکہ کاروباری برادری امید کررہی تھی کہ مارک اپ کی شرح میں کمی کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری شعبے کو پہلے ہی بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، اس قدر زیادہ پالیسی ریٹ مشکلات میں اضافہ کرے گا۔ مارک اپ کی شرح خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پہلے ہی بہت زیادہ ہے جس سے صنعتی شعبے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان زمینی حقائق کو مدّنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح سنگل ڈیجٹ کرے۔