سٹیصحت

پروفیسر منیر الحق کی خدمات کے نام ایک یادگار

لاہور (خبر نگار)

کالج آف آفتھالمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز کی جانب سے ملک کے نامور ماہر امراض چشم و سرجن اور میو ہسپتال کے سابق میڈیکل سپرنٹنڈٹ، پروفیسر مرحوم ڈاکٹر منیر الحق، کی یاد میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں کنگ ایڈورڈ، دیگر اداروں کے ڈاکٹرز اور سوسائٹی برائے ماہرین امراض چشم، پاکستان کے ممبران نے کثیر تعداد نے شرکت کی۔ وہ پاکستان کے چند ماہر امراض چشم و آئی سرجن میں سے تھے جنہوں نے کنگ ایڈویڈمیڈیکل یونیورسٹی، لاہورکے علاوہ امریکہ اور انگلینڈ سے آنکھوں کے حوالہ سے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے ان کو اعلیٰ تعلیم اور بہترین طبی خدمات و کارگردگی پر گولڈ میڈل سے نواز تھا۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف آفتھالمالوجی، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، کو اپنے دور کی آنکھوں کی جدید ترین صحت سہولیات کی فراہمی کی جس کی بدولت آج بھی لاکھوں مریض آنکھوں کے امراض سے شفا لے رہیں ہیں۔ پاکستان کے کئی نامور ماہرین امراض چشم و سرجن، پروفیسر اسد اسلم، پروفیسر طیب افغانی، پروفیسر ضیاءلدین، پروفیسر عامر چودھری،پروفیسر سہیل سرور اور دیگر
پروفیسر ڈاکٹر منیر الحق ؒکے شاگرد  رہے ہیں۔  انہیں میں سے ایک اہم نام پروفیسر اسد اسلم خان، فاؤنڈر پرنسپل، کالج آف آفتھلمالوجی، ہیں جنہوں نے پروفیسر منیر الحق کے ویژن سے متاثر ہو کر پاکستان بھر میں نابینا پن سے بچاؤ اور آنکھوں کی صحت سہولیات کو فروغ دیا جس پر انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر جلیل الدولہ، پروفیسر نذیر آسی، پروفیسر خلیل رانا، پروفیسر سلیم اختر، پروفیسر پروفیسر اسد اسلم خان، پروفیسر محمد معین یقین، پروفیسر سہیل سرور، پروفیسر زاہد کمال صدیقی، ڈاکٹر جاوید چوہدری اور پاکستان کے دیگر مایا ناز ماہرین امراض چشم نے پروفیسر منیر الحق کی یاد میں ان کی قابل قدر پروفیشنل صلاحیتوں کا ذکر کیا تاکہ آئیندہ آنے والے ماہرین امراض چشم کیلئے ان کی ذات مشعل راہ رہے۔ تعزیتی تقریب میں پروفیسر محمود ایاز، وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، ڈاکٹر محمد منیر، ایم ایس میو ہسپتال اور ڈاکٹر فیاض رانجھا نے بھی پروفیسر منیر الحق کے یونیورسٹی اور میو ہسپتال کیلئے اقدامات کو سراہنے کیلئے شرکت کی۔ منیر الحق نے اپنے آپ کو ایک منتظم اعلٰی کے طور پر بھی ثابت کیا اور اپنے ہم عصروں میں بہت علمی اور دینی شخصیات سے گہرے تعلقات کی بنا پر دین کیلئے بھی اپنی خدمات پیش کرتے رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button