خواتین کی اقتصادی خود مختاری کو فروغ دینے کیلیے لیڈیزپارلیمانی سیکراٹریوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جاءے گا
صنعت و پیداوار کی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر شاہدہ رحمانی کا سمیڈا میں خطاب
لاہور (خبر نگار)
وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہا ہے کہ خواتین کو معیشت کا فعال حصہ بنانے کے لئے ٹھوس حکمت عملی وضع کی جائے گی جس کے لئے بہت جلد خواتین پارلیمانی سیکرٹریوں کا ایک مشترکہ اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ اس امر کا انکشاف انہوں نے یہاں سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے صدر دفتر میں ایس ایم ای سیکٹر کے ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان ماہرین میں سمیڈا کے جنرل منیجر سنٹرل سپورٹ سقراط امان رانا، جنرل منیجر پالیسی اینڈ پلاننگ نادیہ جہانگیر سیٹھ، جنرل منیجر بزنس ڈویلپمنٹ سروسز ایسکٹرنل ریلیشن ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ شہریار طاہر اور لیگل سروسز کے ایکسپرٹ شاہین طاہر شامل تھے۔
ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان کی حالیہ اقتصادی صورت حال کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی ہنر مند خواتین کو بھی قومی اور اقتصادی دھارے کا حصہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ متعدد کاریگر خواتین میں اپنا کاروبار شروع کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے مگر مناسب رہنمائی اور مالیاتی وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ اپنا کاروبار قائم نہیں کر پاتیں۔ انہوں نے کہا کہ سمیڈا جیسے اداروں کو اپنی امدادی خدمات ایسی خواتین تک پہنچانے کے لئے گراس روٹ لیول پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ایس ایم ایز کے سانچے میں ڈھالنے کے لئے ایک فول پروف امدادی نظام کی ضرورت ہے جس کے ساتھ ون ونڈو جیسی سہولت کے علاوہ مالیاتی وسائل تک آسان رسائی بھی ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پارلیمانی سیکرٹریوں کے اجلاس میں ایسا امدادی نظام وضع کرنے کے لئے ٹھوس اور قابل عمل حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل میں سمیڈا کو بھی شامل کیا جائے گا۔
قبل ازیں سمیڈا کی جنرل منیجر پالیسی اینڈ پلاننگ محترمہ نادیہ جہانگیر سیٹھ نے ایس ایم ای ڈویلپمنٹ کے لئے سمیڈا کے تحت جاری خدمات اور مختلف پروگراموں کے بارے میں ایک تفصیلی پریزینٹیشن پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ سمیڈا پہلے ہی سے خواتین کی سہولت کے لئے مخصوص سہولتوں پر مبنی ایک الگ ایس ایم ای پالیسی کی تشکیل پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ملک بھر میں کاروباری خواتین سے مشاورت کا عمل بھی جاری ہے۔
ایس ایم ای سیکٹر کی اہمیت بیان کرتے ہوئے نادیہ جہانگیر نے بتایا کہ ملک میں 5.2 ملین رجسٹرڈ ایس ایم ایز ریکارڈ کی گئی ہیں جن کا جی ڈی پی میں 40 فیصد اور برآمدات میں 30 فیصد حصہ پایا جاتا ہے۔ لیکن افسوس کہ سب سے بڑا اقتصادی شعبہ ہونے کے باوجود مالی وسائل میں سے صرف 6.51 فیصد ہی فنانسنگ ایس ایم ای سیکٹر کو فراہم کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر سمیڈا کے جنرل منیجر سنٹرل سپورٹ ڈویژن سقراط امان رانا نے ایس ایم ای سیکٹر کی ترقی میں حائل مالیاتی دشواریوں کی نشاندہی کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ محدود مالی اور انسانی وسائل کے باوجود سمیڈا ملک بھر میں ایس ایم ایز کی ترقی کے لئے لاتعداد منصوبوں اور پروگراموں پر عملدرآمد کر رہا ہے جس سے ایس ایم ای سیکٹر کو خراب معاشی حالت کے باوجود فروغ مل رہا ہے۔
priligy generico Contraindicated if taking MAOIs or within 14 days after stopping MAOIs Coadministration of phentermine with MAOIs increases risk of hypertensive crisis
free samples of priligy Similarly, as blood volume decreases, pressure and flow decrease
5 mmol L, an incidence rate of one per 100 for every year of treatment 4 priligy Minocin can make birth control pills less effective
PMID 19249946 Review can i get cheap cytotec without a prescription