
یونیورسٹی کی تاریخ میں طبی تعلیم میں 163 سالہ خدمات قابل قدر ہیں. چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے طلباء و طالبات سے خدمت انسانیت کا حلف لیا
لاہور (خبر نگار)
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ لاہور جسٹس محمد امیر بھٹی کی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں آمد کا مقصد پنجاب بھر سے ایم بی بی ایس کے لئے ٹاپ میرٹ پر آئے طلبا و طالبات جن کا داخلہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ہوا ان کے اعزاز میں وائٹ کوٹ تقریب/تقریب استقبالیہ میں بطور مہمان خصوصی شرکت تھا۔ اس موقع پر جسٹس شہرام سرورچوہدری، وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز، پرو وائس چانسلر پروفیسر اعجاز حسین، رجسٹرار پروفیسر سید اصغر نقی، پروفیسر نقشب چوہدری، پروفیسر فرحانہ سجاد، پروفیسر ابرار اشرف علی، پروفیسرمحمد معین، پروفیسر ثاقب سہیل فیکلٹی ممبران طلبا و طالبات اور والدین کی کثیر تعداد موجود تھی۔۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے طلباء و طالبات سے خدمت انسانیت کا حلف لیا۔
وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایاز کا کہنا تھا کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ہمیشہ سے میرٹ کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہی اس سال بھی پنجاب بھر سے 325 طلباء و طالبات جن کا میرٹ پہلے نمبر پر رہا ان کا داخلہ اس ادارے میں ہوا جو کہ 97فیصد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی سال 2023۔2024 کی سالانہ وائٹ کوٹ تقریب میں شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ طلبہ سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آپ کی زندگی کے نئے سفر کے آغاز پر بہت ساری مبارکباد آپ کو اس سفر میں بہت ساری مشکلات آئیں گی لیکن آپ نے ہمیشہ یہ بات ذہن میں رکھنی ہے کہ آپ کا پیشہ پیغمبری پیشہ ہے جس کا صلہ دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی اگر آپ مخلصانہ اور محنت سے اپنے فرائض سر انجام دیں گے تو آپ کو ہر مقام پر عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ آج کے دن اصل مبارکباد کے مستحق تو آپ کے والدین ہیں جن کی شب و روز محنت سے آپ کو یہ مقام ملا۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں نہ صرف آپ کو اچھا ڈاکٹر بنایا جائے گا بلکہ اچھا انسان اور اوصاف حمیدہ سے مزین تعلیمات کو بھی ترجیحی بنیادوں پر سکھایا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کہیں بھی جائیں دنیا میں اپنا نام روشن کریں لیکن اپنی اس مادرعلمی کو ہمیشہ یاد رکھیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ لاہور جسٹس محمد امیر بھٹی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آج کے دن کی مناسبت سے میں تمام طلباء اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جن کا اس عظیم تاریخی طبی درسگاہ میں داخلہ ہوا۔ آپ کو اعلیٰ طبی مہارتوں کو حاصل کرنے کے علاوہ، اخلاقیات، انسانی ہمدردی جیسے بنیادی اصول سیکھنے کی بھی ضرورت ہے۔آج میراکنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے دورے کا واحد مقصد ایک ڈاکٹر کے طور پر آپ کے پیشہ ورانہ کیریئر میں اخلاقیات کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ اس درسگاہ کو چھوڑنے کے بعد، آپ صحت عامہ، مریضوں کی دیکھ بھال اور دکھی انسانیت کی خدمت میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی تاریخ کے بارے میں پڑھا ہے جس کی طبی تعلیم میں 163 سالہ خدمات قابل قدر ہیں۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ہر نئے لیڈر نے ادارے کو اعلیٰ سطح پر پہنچایا جس کی ایک مثال وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز بھی ہیں جن کو بہت کم وقت میں بہت سی کامیابیاں حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ان کی خصوصی کاوشوں میں ای لاگ مانیٹرنگ سسٹم، اسٹوڈنٹ فیسیلیٹیشن سینٹر کا قیام، ای لائبریری،ریسرچ کی ڈیجیٹلائزیشن، بائیوبنک، آرٹیفیشل انٹیلیجنس لیب اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے جیسے منصوبے قابل تعریف ہیں۔
میں امید کرتا ہوں کہ آنے والے سالوں میں، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی قومی سطح پر نہیں بلکہ عالمی سطح پر طبی تحقیق و تعلیم کا ایک اہم مرکز بنے گی۔