مذہبی تعمیراتی ورثہ کی حفاظت کے لیے محکمہ سرگرمِ عمل ہے
لاہور(سپیشل رپورٹر)مذہبی تعمیراتی ورثہ کی حفاظت کے لیے محکمہ سرگرمِ عمل ہے۔تاریخی مزارات و مساجد کی تجدیدو تزئین کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرلی۔ جس کے لیے حکومت نے آئندہ مالی سال میں ایک ارب کی خطیر رقم مختص کر رہی ہے۔ ٹرانسپیرنسی، میرٹ اور کوالٹی کو یقینی بنادیا گیا۔اِن خیالات کا اظہارسیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے ایوان اوقاف میں "ڈیپارٹمنٹل ڈویلپمنٹ سب کمیٹی "کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر پراجیکٹس اوقاف رفیق نور وٹو، چیف اوقاف پی اینڈ ڈی بورڈ مصدق خان وٹو،ڈپٹی ڈائریکٹر آرکیٹیکٹ اوقاف چوہدری عبد الغفور،ایس ڈی او ملتان سیّد راول علی، ایس ڈی او پاکپتن، فیصل آباد محمد اعجاز،ایس ڈی او اوقاف لاہور زون رانا زوہیب محمود،نمائندہ محکمہ خزانہ پنجاب و دیگر افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں دربار حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر ؒ پاکپتن، دربار حضرت پیر بہار شاہ ؒ شیخوپورہ، دربار حضرت سخی عبد الوہاب بخاریؒ دائرہ دین پناہ مظفر گڑھ،دربار حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کوٹ مٹھن، مرکزی جامع مسجد ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ترمیمی PC-I زیر غور لائے گئے۔ بعد از غورو خوض مجاز فورم نے دربار حضرت سخی عبد الوہاب بخاری دائرہ دین پناہ مظفرگڑھ پر جاری ADP سکیم کے ترمیمی PC-I مالیتی20 ملین کی منظوری دی۔ جبکہ بقیہ 4 عدد سکیمزدربار حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر ؒ پاکپتن، دربار حضرت پیر بہار شاہ ؒ شیخوپورہ، دربار حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کوٹ مٹھن،مرکزی جامع مسجد ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ترمیمی PC-I مالیتی 216.00 ملین کی مشروط منظوری دی گئی۔ سیکرٹری اوقاف نے مزید کہا کہ مزارات اور مساجد ہماری مقامی آبادی اور معاشرت کا ” نیوکلس” اور ایک موثر دینی اور معاشرتی ادارے کے طور پر معروف اور معتبر ہے۔ ان خانقاہوں کا وجود اپنے گردوپیش کے سیاسی، سماجی، دینی اور مذہبی ماحول کو بھر پور طریقے سے متاثر کرتا ہے۔ بالخصوص ” درگاہ ” برصغیر کے مسلم معاشرے کا واحد ادارہ ہے۔ جہاں چوبیس گھنٹے زائرین کی آمد ورفت کا سلسلہ جاری رہتا، روحانی طمانیت اور تسکین کاسامان فراواں، اور پریشان حال، منتشر الخیال، عدم تحفظ اور محرومی کے بوجھ تلے دبے ہوئے انسان کو زندگی کی شاہراہ پر گامزن ہونے کا حوصلہ عطا کرتا ہے۔