
لاہور(کامرس رپورٹر)ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ آفیسرز کے 40 رکنی اہم وفد نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے وفد کا استقبال کیا اور پاکستان کی بیرونی تجارت، ٹیکس کے نظام، معاشی منظر نامے اور پالیسی سازی میں نجی شعبے کے کردار سے متعلق امور پر روشنی ڈالی۔ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان شہزاد رانا وفد کی قیادت کر رہے تھے جبکہ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے کہا کہ زیادہ پیداواری لاگت برآمدات کے فروغ کی راہ میں آنے والی بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات بہترین معیار کی حامل ہیں لیکن اعلیٰ پیداواری لاگت کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ میں مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ توانائی صنعت کا ایک بڑا خام مال ہے لیکن اس کی زیادہ قیمتیں مسائل پیدا کررہی ہیں لہذا توانائی کے شعبے پر ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں کی تعداد کم کی جائے۔ انہوں نے ایل سیز نہ کھلنے جیسے مسائل حل کرے کی ضرور ت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی برآمدات کے فروغ کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے افسران کا کردار بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی منڈیوں کی تلاش مطلوبہ اہداف کے حصول کی کلید ہے۔ پاکستانی اشیا کے لیے ہمیں افریقہ اور وسطی ایشیا پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔انہوں نے بیرون ملک تعینات پاکستانی مشنز پر زور دیا کہ وہ کاروباری مواقع سے متعلق تمام معلومات لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ شیئر کریں تاکہ انہیں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران تک پہنچایا جا سکے۔کاشف انور نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنے وفود میں تاجروں کی شرکت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں مسابقت بڑھانے کے لیے کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنا ضروری ہے۔ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان شہزاد رانا نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ہمارا پارٹنر ہے اور حکمت عملی بنانے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم کوئی حکمت عملی بناتے ہیں تو ایل سی سی آئی ہمیشہ اس پر عمل درآمد اور اچھے نتائج حاصل کرنے میں ہمارا ساتھ دیتا ہے۔ڈی جی نے کہا کہ تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تجارتی افسران کے اسٹیشنوں کو تبدیل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارتی افسران کو یورپی یونین، افریقہ، جی سی سی، امریکہ، وسطی ایشیا کے مختلف ممالک میں تعینات کیا جائے گا جو برآمدات بڑھانے اور درآمدات کا متبادل تلاش کرنے کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ڈیجیٹلائزڈ دنیا میں، ہم ہمیشہ قابل رسائی اور کسی بھی وقت آسانی سے رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔