
انسداد اسمگلنگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد شہباش شریف کا کہنا تھا کہ دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہماری مشترکہ ذمے داری ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے سیاسی و انتطامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے۔
وزیر داخلہ کو صوبوں میں سکیورٹی کا جائزہ لینے کی ہدایت دی ہے۔ چیلنجز پر وہی قومیں قابو پاتی ہیں جو ہمت نہیں ہارتیں۔ ملکی ترقی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا، معیشت کو بہتر اور مضبوط کرنے کے لیے سب نے مل کر کام کرنا ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے مسلسل اقدامات کررہے ہیں۔ گزشتہ 24 روز میں معیشت کے حوالے سے مختلف اجلاس کیے۔ چیلنجز کو سمجھنا ہے تاکہ معیشت کو سنبھالا جا سکے۔
اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کو غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ نے بے پناہ نقصان پہنچایا۔ اتحادی حکومت نے 2022 میں ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دی تھی۔ جو چینی بیچ کر ہم ڈالر کما سکتے تھے وہ افغانستان اسمگل ہونے سے نقصان ہوا۔ بجلی چوری سے سالانہ 400 سے 500 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
اگر ارادہ ہو تو تمام رکاوٹیں ختم ہو جاتی ہیں۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر کام شروع کردیا ہے۔ ایف بی آر ٹریبونلز کے سربراہ میرٹ پر لیں گے۔ ٹریبونلز میں زیر سماعت مقدمات کے لیے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کریں گے۔