انہوں نے ٹوئٹ کی کہ الیکشن التوا کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا چاہے پانچ رکنی بینچ ہو یا فل بینچ، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم صرف یہ جانناچاہتےہیں کہ انتخابات آئین میں فراہم کردہ مدت (90روز)کےدوران ہورہے ہیں یا نہیں!۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل اپنے اعلی ترین آئینی ماہرین سے مشاورت کی تھی ، جن سب کی متفقہ رائے یہی تھی کہ 90 روز میں الیکشن کرانے کی آئینی شق سے انحراف نہیں کیا جاسکتا،
ان کا کہنا تھا کہ دستور کی مختلف شقوں کو اپنے قابلِ عمل جبکہ دیگر کو ناقابلِ نفاذ قرار دیکر یہ گروہ دراصل پاکستان کی اساس پر حملہ آور ہے جو آئین و قانون کی حکمرانی پر استوار ہے۔