وزیر اعظم نے صدر کو بھجوائی جانے والی ایڈوائس پر افطاری سے پہلے دستخط کئے، جس میں لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 (1) اور وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق صدر کو ایڈوائس کی جاتی ہے کہ وہ کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور نظرثانی کی متفرق سول اپیلیں واپس لیں۔
وزیراعظم نے ایڈوائس میں موقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے سپریم کورٹ کے 26 اپریل 2021 کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں فیصلے کے خلاف کیوریٹیو ریویو اور نظرثانی کی متفرق سول درخواستیں دائر کی تھیں۔ قاضی فائز عیسیٰ بنام صدر پاکستان و دیگر کے عنوان سے 9 سول متفرق درخواست دائر ہوئی تھیں، 2020۔
ایڈوائس کے متن میں وزیراعظم نے صدر کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور متفرق درخواستوں کی واپسی پر دستخط کرنے کی سفارش کی اور انیس محمد شہزاد کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کے پروانے پر بھی دستخط کر دہے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم جاری کیا تھا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ پہلے ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دے چکی تھی جس پر وزیراعظم نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نزیر تارڑ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی ہدایت کی
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) اور اتحادی جماعتوں نے اپوزیشن کے دور میں بھی اس جھوٹے ریفرنس کی مذمت کی تھی، عمران نیازی نے صدر کے آئینی منصب کا اس مجرمانہ فعل کے لئے ناجائز استعمال کیا، صدر عارف علوی عدلیہ پر حملے کے جرم میں آلہ کار اور ایک جھوٹ کے حصہ دار بنے، پاکستان بار کونسل سمیت وکلا تنظیموں نے بھی اس کی مخالفت کی تھی، ان کی رائے کی قدر کرتے ہیں۔