اجلاس میں لیڈی ولنگڈن میں لیڈی ڈاکٹر کی ہلاکت پر پی ایم اے کا کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اجلاس میںصدر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نظامی، جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر شاہد ملک، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود خان، ڈاکٹر واجد علی، ڈاکٹر بشریٰ حق، ڈاکٹر ارم شہزادی، ڈاکٹر سہیلہ طارق، ڈاکٹر سلمان کاظمی، ڈاکٹر نادر خان، ڈاکٹر رانا سہیل، ڈاکٹر طاہر خلیل، ڈاکٹر طارق میاں، پروفیسر جاوید اقبال، ڈاکٹر علی رفیق مرزا، ڈاکٹر طلحہ شیروانی، ڈاکٹر علیم نواز کی شرکت
لاہور (خبرنگار)پی ایم اے لاہور کی مجلس عاملہ کا اجلاس آج پی ایم اے ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نظامی نے کی۔ اجلاس میں جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر شاہد ملک، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود خان، ڈاکٹر واجد علی، ڈاکٹر بشریٰ حق، ڈاکٹر ارم شہزادی، ڈاکٹر سہیلہ طارق، ڈاکٹر سلمان کاظمی، ڈاکٹر نادر خان، ڈاکٹر رانا سہیل، ڈاکٹر طاہر خلیل، ڈاکٹر طارق میاں، پروفیسر جاوید اقبال، ڈاکٹر علی رفیق مرزا، ڈاکٹر طلحہ شیروانی، ڈاکٹر علیم نوازکے علاوہ مجلس عاملہ کے اراکین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مجلس عاملہ میں مندرجہ ذیل فیصلے کئے گئے۔ایک قرارداد کے ذریعے لیڈی ولنگڈن ہسپتال میں گائنی کی PGR نعیم بانو کی ہلاکت پر فاتحہ خوانی کی گئی اور اس سانحہ کی تحقیقات کیلئے پی ایم اے نے ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جس کے صدر پروفیسر اشرف نظامی ہونگے۔ کمیٹی کے ممبران میں پروفیسر شاہد ملک، ڈاکٹر طاہر خلیل، ڈاکٹر بشریٰ حق، پروفیسر جاوید اقبال اور ڈاکٹر رانا سہیل ہوں گے۔
اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پنجاب کے محکمہ صحت میں MTI جیسے کالے قانون کو ازسرنو زندہ کرنے کی بھرپور مذمت کی گئی اور میو ہسپتال اور صفدر میڈیکل کالج سیالکوٹ میں نے BOGبنانے کی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت کا فیصلہ کیا گیا اور قرار دیا گیا کہ اس کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔اور کہا گیا کہ محکمہ صحت آدھا تیتر آدھا بٹیرقسم کی ہیلتھ پالیسی سے ہیلتھ سسٹم کو برباد کرنے کے روش پر قائم ہے۔اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی شدید کمی پر اظہار تشویش کیا گیا اور قرار دیا گیا کہ ایک طرف ادویات کی قیمتوں میں سو فیصد اضافہ نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے اور دوسری طرف ادویات میسر بھی نہیں اور اس ضمن میں حکومت، ڈریپ اور اداروں کا کردار انتہائی قابل مذمت ہے۔اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے انسداد پولیو مہم پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور پچھلے دنوں ایک کیس کی شناخت نے پروگرام کی کامیابی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔
ایک قرارداد کے ذریعے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے کلینکس پر غیر قانونی چھاپوں اور اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈاکٹرز کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور قرار دیا گیا کہ کمیشن عطائیت کے خاتمہ میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے جو اس کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔
ایک قرارداد کے ذریعے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تشکیل میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور قرار دیا گیا کہ پاکستان میں ہیلتھ ریگولیٹر شرمناک حد تک ناکام ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم اور وفاقی وزیر صحت صورت حال کا فوری نوٹس لیں۔