پاکستانکاروبار

لاہور چیمبر میں انویسٹ پاکستان لانچ ایونٹ

لاہور( خبر نگار) بورڈ آف انویسٹمنٹ کی ایڈیشنل سیکرٹری عنبرین افتخار نے ایک پریزنٹیشن میں کہا ہے کہ 2021 میں جنوبی ایشیا میں 175 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جس میں سے صرف 2 ارب ڈالر پاکستان میں انویسٹ ہوئے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انویسٹ پاکستان کا قدم اٹھایا جارہا ہے جس کے تحت ہم سب سے پہلے سرمایہ کاری کے لیے ایک قومی فریم ورک تیار کریں گے۔وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں انوسٹ پاکستان کانسیپٹ لانچ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، ڈی جی بورڈ آف انویسٹمنٹ ذوالفقار علی اور ڈائریکٹر بورڈ آف انویسٹمنٹ عدنان منیر راجپوت نے بھی خطاب کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ جس عمل کے ذریعے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے گا، وہ سرمایہ کاروں کے ہدف پر مبنی ہو گا۔ یہ فریم ورک سرمایہ کاروں کو ان کی شناخت کرکے اور انہیں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم بجٹ تجاویز کو مختلف انداز میں لے رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے ہم نے تجویز کیا ہے کہ یہ شرائط نجی شعبے کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ انہیں معلوم ہو کہ کون سی پالیسیاں تبدیل نہیں کی جا سکتی اور کن پالیسیوں میں گنجائش ہے۔ اس نئے عمل کے تحت تاجر برادری کی تجاویز کو فنانس بل میں لایا جائے گا تاکہ ان پر عمل درآمد آسانی سے ہو سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام چیمبرز ایک مشترکہ لائحہ عمل پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تاجر برادری کو اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت اکیلے ان مسائل کو حل نہیں کر سکتی بلکہ ہم سب کو مل کر اس کا حل نکالنا ہو گا کیونکہ یہ مشترکہ مسائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں سے پہلے اپنے سرمایہ کاروں کو راغب کرنا چاہتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کی ضروریات کو جاننے کے لیے، ہم سرمایہ کاروں کو ہدف بنانے والے ماڈل پر کام کر رہے ہیں۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر نے ہمیشہ رولز اینڈ ریگولیشنز کو آسان اور کاروبار دوست بنانے پر زور دیا ہے تاکہ ملک میں کاروباری ماحول کو بہتر بنایا جا سکے اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا سکے۔ اس سے کاروبار کرنے میں آسانی کے عمل کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ ریفارمز ایجنڈا کو آگے بڑھانے کے لیے گرانقدر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2019-20میں غیرملکی سرمایہ کاری 2.6 بلین ڈالر تھی جو 2020-21 میں کم ہو کر 1.82 بلین ڈالر ہوگئی جبکہ 2021-22 میں اس کا حجم صرف 1.87 بلین ڈالر تک محدود رہا جو ہماری معیشت کی ضروریات کے لحاظ سے انتہائی کم ہے۔ مقامی سرمایہ کاری اس وقت تک نہیں بڑھ سکتی جب تک مقامی انڈسٹریز کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ مثال کے طور پر ہماری صنعتوں کو بہت سا خام مال، ضروری Componentsاور مختلف مشینری جوکہ ملک میں دستیاب نہیں ہوتیں،اسے درآمد کرنا پڑتی ہےںجس پر انہیں 100فیصد کیش مارجن ، ریگولیٹری ڈیوٹی ، کسٹم ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی اداکرنا ہوتی ہے، جن کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ Businesses کے لئے وِدہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ زیرِ التواءریفنڈز اور متعددبار آڈٹ کے مسائل حل طلب ہیں۔ کاروباری لاگت کو کم کئے بغیر سرمایہ کاری کا بڑھنا تقریباََناممکن ہے۔لاہور چیمبر نے ملکی معاشی صورتحال کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے پاکستان کی تقریباََ تمام بڑی پولیٹیکل پارٹیز کے قائدین کو بذریعہ خطوط مطلع بھی کیا ہے کہ ہم نے موجودہ ملکی معاشی حالات کو ٹھیک کرنے کے لئے کچھ اہم تجاویز مرتب کی ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button