جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا اثاثے ظاہر کرنے کا خیر مقدم، تمام جج، جرنیل، سیاست دان، بیوروکریٹس بھی اثاثے ظاہر کریں
عہدے اور اختیارات قوم کی امانت،قومی خزانہ لوٹنے والوں کا محاسبہ کرنا ہو گا
سرکاری ملازمین تین ارب کے میڈیکل اخراجات اور ساڑھے چودہ کھرب کی رہائش گاہیں استعمال کر رہے ہیں
جماعت اسلامی پنجاب وسطی
لاہور (خبر نگار)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی جانب سے اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے، مطالبہ کیا ہے کہ تمام معززجج صاحبان، جرنلز، سیاست دان، بیوروکریٹس بھی اپنے اور اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کریں۔عہدے اور اختیارات قوم کی امانت ہیں، جب تک با اثر افراد خود کو کسی قانون کا پابند نہیں بنائیں گے اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔قومی خزانہ لوٹنے والوں کا محاسبہ کرنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ انسٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ آف اکنامکس کی ایک رپورٹ کے مطابق بی اے کی ڈگری رکھنے والے سول سرونٹ، پرائیوٹ سیکٹر کے مقابلے میں ساڑھے 9 فیصد زیاہ تنخواہ وصول کررہے ہیں۔ بیوروکریسی خفیہ طورپربہت زیادہ مالی فوائد حاصل کررہی ہے، سرکاری ملازمین کو گھر، ملازمین اور الاؤنس تنخواہ کا حصہ شمار نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ گریڈ 20 کے ملازم کی تنخواہ ایک لاکھ 660 روپے ہے تاہم اس میں مختلف الاؤنسز، گاڑی، میڈ یکل اور گھر کی سہولت شامل کر لی جائے تو ماہانہ آمدن 7 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔اسی طرح گریڈ 21 کے افسر کی تنخواہ ایک لاکھ 12 ہزار کے قریب ہے جو سہولتیں شامل کرنے کے بعد 9 لاکھ 80 ہزار ماہانہ بنتی ہے جبکہ گریڈ 22 کے افسر کی تنخواہ ایک لاکھ 23 ہزار 500 کے قریب ہے جو دوسری سہولتیں ملانے کے بعد 11 لاکھ روپے بن جاتی ہے۔سرکاری افسران تمام سہولتوں کے باوجود ہر سال تنخواہوں میں اضافہ چاہتے ہیں جبکہ سرکاری افسروں کو مختلف سہولتوں پرماہانہ 2 ارب 30 کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کو سیلری سلپ میں شامل ملنے والے میڈیکل الاؤنس کے علاوہ ہر ماہ انہیں مجموعی طور پر دو اعشاریہ تین ارب روپے میڈیکل اخراجات کے ضمن میں بھی ادا کیے جاتے ہیں۔ سرکاری ملازمین کے زیر استعمال رہائش گاہوں کی کل قیمت تقریباً ساڑھے 14کھرب روپے کے مساوی ہے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی کفایت شعاری کی مہم اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہے جب مراعات کے نام پر شاہانہ اخراجات کا سلسلہ بند ہو گا۔ ملک و قوم اس وقت شدید قسم کے بحرانوں کی زد میں ہیں، عوام بدحال اور ملکی معیشت تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے۔