پاکستانسٹی

مقامی حکومتوں کےا نتخابات فوری طور پر کروائے جائیں تا کہ مقامی حکومتوں کومنتخب نمائندگان کے ذریعے چلایا جائے,محمد زاہد اسلام

لاہور (خبر نگار)
لاہور (خبر نگار)
مقامی حکومتوں کےا نتخابات فوری طور پر کروائے جائیں تا کہ مقامی حکومتوں کومنتخب نمائندگان کے ذریعے چلایا جائے ان خیالات کا اظہار ماہر بلدیات محمد زاہد اسلام نے سول سوسائٹی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا تفصیل کے مطابق لوکل گورنمنٹ ریسورس سنٹر(LGRC)،شاہ حسین ریجنل نیٹ ورک، سنگت ڈویلپمنٹ فا?نڈیشن(SDF)، ویمن ورکرز یونٹی(WWU)، کولیشن فار انکلوسو پاکستان(CIP)، ویمن ورکرز الائنس(WWA)، ٹیم ماہنامہ”بہتر حکومت”کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران ماہر بلدیات محمد زاہد اسلام ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ریسورس سنٹر، ظفر ملک کنونیئرشاہ حسین ریجنل نیٹ ورک، ساجد علی ڈائریکٹر پروگرامز سنگت ڈویلپمنٹ فاونڈیشن، افشان نازلی صدر ویمن ورکرز یونٹی،سیدہ امتیاز فاطمہ نیشنل چیئرپرسن کولیشن فار انکلوسو پاکستان، وحید اسلم ممبر ایڈیٹویل بورڈ ماہنامہ”بہتر حکومت”، شہناز رفیق معروف ٹرینر لوکل گورنمنٹ، ناہید آصف کنونیئر ویمن ورکرز الائنس،شہزاد حید رخان انچارج خاتون سہولت مراکز مشتاق احمد کشفی نمائندہ مزدور کسان کونسلرزسپورٹ نیٹ ورک نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہذب جمہوری معاشروں میں ریاستی حکمرانی کا بنیادی محور اپنے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہونا ہے۔اکثریتی ممالک میں ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں ہی اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ اس ملک کے عوام آزادانہ اور اپنی منشاء کے مطابق زندگی گزار سکیں۔اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کسی بھی ملک میں تقسیم اختیارات کے ساتھ مختلف درجوں اور نوعیت کے ریاستی اور حکومتی سرکل ہوتے ہیں۔یہ اس لئے بھی ضروری ہوتا ہے کہ ریاستوں کی آبادی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ رہائشی بستیوں اور علاقوں کے ان گنت انتظامی اور بندوبستی چیلنج سامنے آ رہے ہیں جن کے ساتھ بآسانی نمٹنا بھی ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔دنیا بھر میں مقامی حکومتوں کا نظام آج کی روز مرہ ضروریات اور سہولیات کی بہتر مینجمنٹ کا احاطہ کرتا ہے کسی بھی جمہوری ملک میں بہتر مقامی حکومتیں ہی وہاں عوام کی روز مرہ زندگی پر اچھے یا برے اثرات مرتب کرتی ہیں۔

پاکستان کا آئین بنیادی ریاستی پالیسی کے اصولوں میں بھی ذکر کرتا ہے کہ ہمارے ملک میں مقامی حکومتوں کا نظام ہو گا جس میں علاقہ کے منتخب نمائندے اپنی روز مرہ زندگی کے مسائل کا انتظام اور حل نکالتے ہیں اور آئین کی رو سے یہ ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے اسی طرح ہماری حکومتی درج بندی میں مقامی حکومتیں تیسرا ستون ہیں۔مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں مقامی حکومتیں نظر انداز کیا گیا موضوع ہے۔حالانکہ شہری اور رہائشی مسائل کے انبار مقامی حکومتوں کی غیر موثر فعالیت کی وجہ سے ہیں۔ہمارے ملک میں سیاسی ایجنڈا میں مقامی حکومتیں سر فہرست نہیں ہیں ،ہمیں بحیثیت قوم اس رویہ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں تین صوبوں میں منتخب مقامی حکومتیں نا مکمل حالت میں اس وقت تشکیل پا چکی ہیں مگر پنجاب میں بدقسمتی سے آخری انتخابات کا انعقاد2015ء میں ہواتھا۔ گزشتہ کئی سال سے مقامی حکومتی ادارے غیرمنتخب افراد اور افسر شاہی کے ذریعے غیر فعال اور محدود ذمہ داریوں سے چلائے جا رہے ہیں تین دفعہ قانون میں تبدیلی کی جا چکی ہے اور دو دفعہ حلقہ بندیاں کر کے انتخابی پروگرام کا اعلان کر کے ملتوی کیا جا چکا ہے جس کی بدولت پورے صوبہ میں مقامی حکومتیں غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔آئینی پابندیوں کے باوجودمقامی حکومتوں کے انتخابات کو بلا جواز ملتوی کیا جانا کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں مگر مجموعی سیاسی صورتحال میں اس التوا ء کو جواز مہیا کرنا بھی غلط ہے۔پنجاب کی نمائندہ سول سوسائٹی تنظیموں کے اجلاس میں اس التواء اور غیر یقینی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کو فی الفور یقینی بنایا جائے ان خیالات کا اظہار ماہر بلدیات محمد زاہد اسلام نے سول سوسائٹی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا تفصیل کے مطابق لوکل گورنمنٹ ریسورس سنٹر(LGRC)،شاہ حسین ریجنل نیٹ ورک، سنگت ڈویلپمنٹ فا?نڈیشن(SDF)، ویمن ورکرز یونٹی(WWU)، کولیشن فار انکلوسو پاکستان(CIP)، ویمن ورکرز الائنس(WWA)، ٹیم ماہنامہ”بہتر حکومت”کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران ماہر بلدیات محمد زاہد اسلام ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ریسورس سنٹر، ظفر ملک کنونیئرشاہ حسین ریجنل نیٹ ورک، ساجد علی ڈائریکٹر پروگرامز سنگت ڈویلپمنٹ فاونڈیشن، افشان نازلی صدر ویمن ورکرز یونٹی،سیدہ امتیاز فاطمہ نیشنل چیئرپرسن کولیشن فار انکلوسو پاکستان، وحید اسلم ممبر ایڈیٹویل بورڈ ماہنامہ”بہتر حکومت”، شہناز رفیق معروف ٹرینر لوکل گورنمنٹ، ناہید آصف کنونیئر ویمن ورکرز الائنس،شہزاد حید رخان انچارج خاتون سہولت مراکز مشتاق احمد کشفی نمائندہ مزدور کسان کونسلرزسپورٹ نیٹ ورک نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہذب جمہوری معاشروں میں ریاستی حکمرانی کا بنیادی محور اپنے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہونا ہے۔اکثریتی ممالک میں ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں ہی اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ اس ملک کے عوام آزادانہ اور اپنی منشاء کے مطابق زندگی گزار سکیں۔اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کسی بھی ملک میں تقسیم اختیارات کے ساتھ مختلف درجوں اور نوعیت کے ریاستی اور حکومتی سرکل ہوتے ہیں۔یہ اس لئے بھی ضروری ہوتا ہے کہ ریاستوں کی آبادی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ رہائشی بستیوں اور علاقوں کے ان گنت انتظامی اور بندوبستی چیلنج سامنے آ رہے ہیں جن کے ساتھ بآسانی نمٹنا بھی ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔دنیا بھر میں مقامی حکومتوں کا نظام آج کی روز مرہ ضروریات اور سہولیات کی بہتر مینجمنٹ کا احاطہ کرتا ہے کسی بھی جمہوری ملک میں بہتر مقامی حکومتیں ہی وہاں عوام کی روز مرہ زندگی پر اچھے یا برے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ پاکستان کا آئین بنیادی ریاستی پالیسی کے اصولوں میں بھی ذکر کرتا ہے کہ ہمارے ملک میں مقامی حکومتوں کا نظام ہو گا جس میں علاقہ کے منتخب نمائندے اپنی روز مرہ زندگی کے مسائل کا انتظام اور حل نکالتے ہیں اور آئین کی رو سے یہ ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے اسی طرح ہماری حکومتی درج بندی میں مقامی حکومتیں تیسرا ستون ہیں۔مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں مقامی حکومتیں نظر انداز کیا گیا موضوع ہے۔حالانکہ شہری اور رہائشی مسائل کے انبار مقامی حکومتوں کی غیر موثر فعالیت کی وجہ سے ہیں۔ہمارے ملک میں سیاسی ایجنڈا میں مقامی حکومتیں سر فہرست نہیں ہیں ،ہمیں بحیثیت قوم اس رویہ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں تین صوبوں میں منتخب مقامی حکومتیں نا مکمل حالت میں اس وقت تشکیل پا چکی ہیں مگر پنجاب میں بدقسمتی سے آخری انتخابات کا انعقاد2015ء میں ہواتھا۔ گزشتہ کئی سال سے مقامی حکومتی ادارے غیرمنتخب افراد اور افسر شاہی کے ذریعے غیر فعال اور محدود ذمہ داریوں سے چلائے جا رہے ہیں تین دفعہ قانون میں تبدیلی کی جا چکی ہے اور دو دفعہ حلقہ بندیاں کر کے انتخابی پروگرام کا اعلان کر کے ملتوی کیا جا چکا ہے جس کی بدولت پورے صوبہ میں مقامی حکومتیں غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔آئینی پابندیوں کے باوجودمقامی حکومتوں کے انتخابات کو بلا جواز ملتوی کیا جانا کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں مگر مجموعی سیاسی صورتحال میں اس التوا ء کو جواز مہیا کرنا بھی غلط ہے۔پنجاب کی نمائندہ سول سوسائٹی تنظیموں کے اجلاس میں اس التواء اور غیر یقینی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کو فی الفور یقینی بنایا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button