جرم و سزاسٹی

بلال صدیق کمیانہ نے پتنگ بازی ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے لاہور پولیس کے افسران اور اہلکاروں کو شاباش دی

لاہور (خبر نگار)
پنجاب بھر میں پتنگ بازی ایکٹ کی خلاف ورزی پر دفعہ 144 کےنفاذ اور ایم پی او کے تحت قانون شکنی پر نظر بندی کی وارننگ کے باوجود بعض حلقوں کی طرف سے آج (اتوار) صوبائی دارالحکومت میں بسنت منانے کی کال کے ردعمل میں لاہور پولیس نے بہترین اور موثر حکمت عملی اپنائی۔لاہور پولیس کی گزشتہ کئی دنوں سے جاری انسدادی کاروائیوں اور بھرپور کریک ڈاؤن کے نتیجے میں بسنت کی کال بری طرح ناکام ہوئی۔سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے اس حوالے سے تمام اقدامات کی خود مانیٹرنگ کی اور ہدایات جاری کیں۔سربراہ لاہور پولیس بلال صدیق کمیانہ نے پتنگ بازی ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے لاہور پولیس کے افسران اور اہلکاروں کو شاباش دی ہے۔بلال صدیق کمیانہ نے سپیشل ٹیموں کو پتنگ بازی کے خونی کھیل میں ملوث عناصر کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاؤن جاری رکھنے ہدایت کی تھی۔ترجمان لاہور پولیس کے مطابق گذشتہ دو روز کے دوران پتنگ بازی کے خلاف جاری خصوصی مہم میں مجموعی طور پر 308 ملزمان گرفتار کرکے متعلقہ پولیس سٹیشنز میں مقدمات درج کئے گئے۔ملزمان کے قبضے سے 10 ہزار سے زائد پتنگیں، 450 سے زائد چرخیاں ڈور اور بڑی مقدار میں پتنگ سازی کا سامان برامد کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق دو روز کے دوران 224 پتنگ باز،53 پتنگ فروش جبکہ31 مینوفیکچررز گرفتار کئے گئے۔ترجمان لاہور پولیس کے مطابق کینٹ ڈویژن پولیس نے 72،ماڈل ٹاؤن67،سٹی ڈویژن پولیس نے 50، صدر ڈویژن پولیس نے 64،اقبال ٹاؤن34 جبکہ سول لائنز پولیس نے 32 ملزمان گرفتار کئے۔سربراہ لاہور پولیس بلال صدیق کمیانہ نے ہدایت کی ہے کہ پتنگ بازوں،دھاتی ڈور،پتنگیں مینوفیکچر اور خرید و فروخت میں ملوث ملزمان پر فوری ایف آئی آر دیں۔بلال صدیق کمیانہ نے مذید کہا کہ آن لائن پتنگیں،ڈور فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کریں۔سول سوسائٹی اور والدین کے ساتھ مل کر خونی کھیل کے خلاف مؤثر مہم چلائی جائے،۔انہوں نے مزید کہا کہ ہفتہ وار تعطیلات میں پتنگ بازی کرنے والوں کے خلاف بھی ایکشن لیں۔شہری پتنگ بازوں،بنانے اور فروخت کرنے والوں کی اطلاع ہیلپ لائن 15 پردیں۔بلال صدیق کمیانہ نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور انہیں پتنگ بازی سمیت غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کا حصہ ہرگز نہ بننے دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button