دلچسپ و عجیب
بس جتنی لمبی گردن والا ڈائنوسار دریافت
اس کا نام ’مامین چی سارس سائنوسینیڈورم‘ رکھا گیا تھا۔ اگرچہ اس کے رکازار 1987 میں چین سےدریافت ہوئے تھے لیکن پہلی تحقیقی رپورٹ 1993 میں منظرِ عام پر آئی تھی۔ تاہم مزید تجزیئے کے بعد اس کی گردن اور طویل نکلی ہے جو 49 فٹ سے زائد طویل تھی۔
نیویارک کی اسٹونی بروک یونیورسٹی سے وابستہ ماہرِرکازات ڈاکٹر اینڈریو مور نے کیا ہے۔ انہوں نے کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی سے مامین چی سارس کا جائزہ لیا ہے اور یہ ٹیکنالوجی پہلے موجود نہ تھی۔ انہوں نے حال ہی میں ’مامین چی سارس‘ کے مزید رکازات اور بالخصوص گردن کی ہڈیوں کو دیکھا ہے
ان میں سے تین نمونوں کی گردن کے مہرے ناپ کر ان کا موازنہ ایسے ہی دیگر ڈائنوسار سے کیا گیا ہے۔ انداز ہے کہ ’مامین چی سارس‘ کی گردن میں ایک نہیں، دو نہیں بلکہ 18 مہرے تھے اور ان کی مجموعی لمبائی 49 فٹ بنتی ہے جو 15 میٹر کے لگ بھگ ہے۔