لاہور (خبرنگار)لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں بچی کی ہلاکت پر اس کے لواحقین آپے سے باہر ہو گئے، شدید غم و غصے کے شکار لواحقین نے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا۔ ڈاکٹرز نے ہسپتال میں علاج معالجہ بند کر دیا اور او پی ڈی بند کر کے فیروز پور روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا، ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث فیروز پور روڈ پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔چلڈرن ہسپتال لاہور میں ایک سال کی بچی میڈیکل وارڈ میں داخل تھی جہاں اس کی صحت مسلسل خراب ہو رہی تھی، ڈاکٹرز کی کوشش کے باوجود بچی کی جان نہ بچ سکی اور وہ انتقال کر گئی۔بچی کے انتقال پر لواحقین نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور ڈیوٹی ڈاکٹر و عملہ پر تشدد کیا، مشتعل لواحقین نے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تھپڑوں، لاتوں اور گھونسوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ڈاکٹر شدید زخمی ہو گیا۔ واقعہ کے بعد ڈاکٹرز نے ہسپتال میں علاج معالجہ بند کر دیا اور او پی ڈی بند کر کے فیروز پور روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا، ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث فیروز پور روڈ پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔بعد ازا ں چلڈرن ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ تشدد کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں ، 48 گھنٹوں کے بعد پورے پنجاب کے ہسپتالوں کے او پی ڈی بند کردیں گے ، سیکورٹی بل منظوری کیا جائے ، چلڈرن ہسپتال کے سیکورٹی انچارج سمیت عملے کو فارغ کیا جائے ایس پی ماڈل ٹاون عمارہ شیرازی اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا اور روڈ کلیئر کر دیا گیا ، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرتے ہوئے 5 افراد کو گرفتار کر لیا ،
دوسری جانب وائے ڈی اے رہنماوںنےڈاکٹر مدثرنواز اشر فی صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب ڈاکٹر شعیب خان نیازی نے مذکورہ واقع کے خلاف پریس کانفرنس کی اورکہا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب چلڈرن ہسپتال لاہور میں ڈاکٹر سعد پر ہونے والے بہمانہ تشدد ، ظلم بربریت اور دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ڈاکٹر صاحب کے لئے دعا گو ہیں اللہ انہیں جلد صحت عطا فرمائے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب محکمہ پولیس کی جانب سے کاٹی جانے والی بھونڈی ایف آئی آر کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جب تک اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی جاتی تب تک کسی بھی قسم کی کوئی بھی ایف آئی آر کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔۔
سیکیورٹی انچارج ڈاکٹر رضاحسن کو فی الفور نوکری سے برخاست کیا جائے اور اس کے خلاف محکمانہ کاروائی کی جائے۔۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور ان کے نگران وزیر صحت ہسپتالوں کو چلانے میں نہ صرف ناکام ہوئے ہیں بلکہ کہ ان کے نیچے کام کرنے والے سیکرٹری صحت علی جان کی آمرانہ سوچ اور ڈاکٹر کش پالیسیز کی وجہ سے ہسپتال تباہ و برباد ہوگئے ہیں۔
جب سے یہ نگران حکومت آئی ہے انہوں نے ہر بار جھوٹ اور وعدہ خلافی سے کام لیا ہے۔۔
منظور شدہ KPI, HPA برہا یقین دہانی کے باوجود بھی ڈاکٹرز کو نہیں دیا گیا۔۔
ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ مطالبات کی منظوری تک پنجاب بھر میں کل سے آؤٹ ڈور سروسز کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔