پاکستانسٹیکاروبار

کوروگیٹڈ سیکٹر کو فوری طور پر انڈسٹری کا درجہ دیا جائے: عدنان خالد بٹ

لاہور(خبر نگار)کوروگیٹڈ سیکٹر کو فوری طور پر انڈسٹری کا درجہ دیا جائے اور وہ تمام سہولیات مہیا کی جائیں جو انڈسٹریل سیکٹر کو دی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے نائب صدر عدنان خالد بٹ اور آل پاکستان کوروگیٹڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ذکی اعجاز نے لاہور چیمبر میں ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم سیکٹر ہے اور نہ صرف لاکھوں افراد کا روزگار اس سے وابستہ ہے بلکہ حکومت کو بھی بھاری ریونیو حاصل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آر او نمبر 957(I)2021مورخہ 30جولائی 2021کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایکسپورٹ فسیلٹیشن سکیم کے تحت ایکسپورٹرز کو امپورٹ اور خام مال، سیمی فنشڈ گڈز ، یہاں تک کہ کیپیٹل گڈز کی مقامی خریداری پر متلعقہ کلکٹرز آف کسٹمز کی جانب سے Authorizationسرٹیفیکیٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ یہ سرٹیفیکیٹ جاری کرتے وقت ایچ ایس کوڈ 4819.1000(کارٹن، باکسز اور کوروگیٹڈ پیپر اور پیپر بورڈ کے کیسز) بھی غلطی سے شامل کرلیے گئے۔ یہ پروڈکٹ مینوفیکچررز کی جانب سے بطور فنشڈ گڈ فروخت کی جاتی ہے اور یہ خام مال یا سیمی فنشڈ گڈز کے زمرے میں نہیں آتی۔ 2000سے زائد ایکسپورٹ انڈسٹری سے وابستہ سیکنڈری پیکیجنگ یونٹس کے لوکل سپلائی وینڈرز جب ایکسپورٹ فسیلٹیشن سکیم کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں تو ان کا کیری فارورڈ ان پٹ از خود ریفنڈ بن جاتا ہے ہے جو سیلز ٹیکس ریفنڈ کے خاتمے سے متعلق سکیم کی روح کے منافی ہے۔ انہوں انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 2021 میں نئی ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن سکیم کا اجراءکیا۔ یہ سکیم باقی تمام جاری سیکموں جیسے مینوفیکچرنگ بانڈ، ڈی ٹی آر ای اور ایکسپورٹ اورینٹڈ سکیموں کے ساتھ جاری رہی اور دوسری سکیموں کو مرحلہ وار دو سالوں کے اندر ختم کیا جاتا رہا جس کے بعدنئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021 مکمل طور پر لاگو کر دی گئی۔اس سکیم کو استعمال کرنے والوں میں مینوفیکچررز و ایکسپورٹرز، کمرشل ایکسپورٹرز، ان ڈائیریکٹ ایکسپورٹرز، کامن ایکسپورٹ ہاو¿سز، وینڈرز اور انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچررز شامل ہیں۔ اس سکیم کے تحت ان پٹ میں ایسی تمام اشیاءشامل ہیں جو کہ باہر سے درآمد کی گئی ہوں یا مقامی طور پر بنائی گئی ہوں تاکہ اشیاءکی پیدوار کو برآمد کیا جا سکے۔ ان پٹ اشیاءمیں خام مال، سپیر پارٹس، کمپونینٹس، سازوسامان، پلانٹ اور مشینری شامل ہیں۔اس سکیم کے تحت ان پٹ کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس لاگو نہیں ہے اور مقامی طور پر ان پٹس کی فراہمی بھی زیرو ریٹیڈ ہے۔ اس سکیم کے تحت کامن ایکسپورٹ ہاو¿س خام مال کو ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کرتے ہیں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائزز کو فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیکٹر کے یہ تمام مسائل حل کیے جائیں اور اسے انڈسٹری کا درجہ دیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button