اسلام آباد: حکومت کی جانب سے کئے جانے والے سخت فیصلوں کے اثرات سامنے آناشروع ہوگئے ہیں،حالیہ ایک ہفتے کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں2.89 فیصد اضافہ ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 38.42 فیصد پر کی بلند ترین سطع پر پہنچ گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 16 فروری2023 کو ختم ہونے والے ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ اشیائے خوردونوش کی قیمتں بڑھنے سے ہوا اور مہنگائی سے سب سے زیادہ 44 ہزار 175 روپے ماہانہ انکم والا طبقہ متاثر ہوا اور 44ہزار 175روپے ماہانہ آمدنی والے کیلئے مہنگائی کی ہفتہ وارشرح39.65فیصدرہی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران گھی کی فی کلو قیمت میں 44 روپے اور زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 31 روپے 11 پیسے اضافہ ہوا جبکہ کیلے 12 روپے فی درجن مہنگے ہوئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق چاول کی فی کلو قیمت میں 4 روپے 50 پیسے، دال ماش 8 روپے 26 پیسے مہنگی ہوئی، 390 گرام خشک دودھ کی قیمت 11 روپے 40 پیسے بڑھ گئی، دہی کی فی کلو قیمت 2 روپے 85 پیسے، دودھ 95 پیسے فی لیٹر اور ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 46 روپے 98 پیسے منہگا ہوا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مٹن 12 روپے 14 پیسے، بیف 5 روپے 13 پیسے مہنگا ہوا، اس کے علاوہ دال مونگ، چینی، گڑ اور آلو کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، حالیہ ہفتے ٹماٹر 7 روپے 68 پیسے، پیاز 30 روپے فی کلو، انڈے 12 روپے 30 پیسے سستا ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران لہسن اور آٹے کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں35.01فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں36.53فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں38.43فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں39.65فیصد رہی ہوا جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 39.41فیصدرہی ہے.