سی سی پی کا صارفین کو موبائل ایپ پر مبنی مائیکرو کریڈٹ اور نینو لون کی ایپلی کیشنز سے وابستہ خطرات سے انتباہ
اسلام آباد(خبر نگار)
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے عوام الناس کو موبائل ایپ پر مبنی مائیکرو کریڈٹ اور نینو لون کی ایپلی کیشنز / سہولیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں ایک انتباہ جاری کیا ہے۔ یہ ایپلی کیشنز، جو گوگل پلے اسٹور اور ایپ اسٹور پر دستیاب ہیں، قرض لینے والوں کو قلیل مدتی فنانسنگ کی پیشکش کرتی ہیں، لیکن فی الحال انہیں اپنے ٹریک اینڈ ٹریس کے عمل میں متعدد شکایات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔
نتیجے کے طور پر، سی سی پی نے ان ایپلی کیشنز کے خلاف ایک انکوائری شروع کر دی ہے، جواپنے دفاتر اور/یا کمپنیاں مسلسل تبدیل کرتی نظر آتی ہیں۔ انکوائری کے حتمی نتائج تک، سی سی پی یہ ضروری سمجھتا ہے کہ عوام الناس کو مشاہدہ کیے گئے بہت سے مسائل کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور یہ کہ ان مسائل سے کیسے بچا جائے۔ اس سلسلے میں سی سی پی نے ایس ای سی پی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو بھی مطلع کیا ہے۔
ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ایپلی کیشنز پاکستان کے ریگولیٹری فریم ورک کی تعمیل کیے بغیر کام کرتی ہیں۔ اس لیے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ صارفین جن ایپلی کیشنز سے قرض لے رہے ہیں وہ رجسٹرڈ ہوں اور ایک ریگولیٹری فریم ورک کے تحت کام کر رہی ہوں۔
اس کے علاوہ یہ ایپلی کیشنز اسٹینڈر ڈ ایکسیز پرمیشنز کے ذریئے صارفین کے موبائل پر مکمل کنٹرول حاصل کر سکتی ہیں۔ اس سے صارف کی پرا ئیویسی متاثر ہو سکتی ہے اور ساتھ ساتھ صارف ایسی ایپلی کیشنز کے آپریٹر کے ہاتھوں غیر محفوظ ہو سکتا ہے۔ لہذا، صارفین کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ ظاہر کردہ شرائط و ضوابط کو احتیاط سے پڑھیں تاکہ وہ باخبر فیصلہ کر سکیں۔
عام طور پران ایپلیکیشنز سے لون کی پیشکش کے وقت جو شرائط شامل ہوتی ہیں ان میں قرض کی مدت، قرض کی رقم،قرض کی رقم میں سے کی جانے والی کٹوتی، قرض کی ادائیگی کا طریقہ کاراور مخفی چارجز کی تفصیل شامل ہوتی ہے۔لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ شرائط تشہیر کی گئی شرائط سے مختلف ہوتی ہیں جو کہ بعد میں صارفین کو ہراساں کرنے اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔
ان ایپلیکیشنز سے قرض لیتے وقت صارف کو بطور گارنٹر دو یا دو سے زائد ایمرجنسی نمبرز دینے کا پابند بھی کیا جاتا ہے۔ ایسی معلومات حاصل ہوئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ریکوری ایجنٹس قرض داروں اور ان کے گارنٹرز کو قرض واپسی کے لئے ہراساں اور بد زبانی کرتے ہیں۔عوام الناس کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ لون دینے والی یہ ایپلیکیشنز کے نمائندگان قرض کی بازیابی کی لئے صارف کو اور اس کے فراہم کئے گئے ایمرجنسی رابطہ نمبرز پر کال کر سکتے ہیں۔
ان دھوکہ دھی پر مبنی سرگرمیوں سے بچنے کے لئے عوام کے لئے یہ جاننا اہم ہے کہ کچھ ایسے واقعات بھی علم میں آئے ہیں جن میں ریکوری ایجنٹس قرض کی واپسی کے لئے ان ایپلیکیشنز کے زریعے قرض دینے والوں کی بجائے اپنے زاتی اکاؤنٹ کی تفصیل فراہم کرتے ہیں تاکہ فراڈ کیا جا سکے۔جس سے قرضہ لینے والوں کی پریشانی مذید بڑھ سکتی ہے۔اس لئے یہ تاکید کی جاتی ہے کہ قرض کی تمام ادائیگیاں موبائل ایپلیکیشنزکی جانب سے فراہم کئے جانے والے رجسٹرڈ اکاؤنٹس پر کی جائیں۔
سی سی پی عوام کو مشورہ دیتا ہے کہ موبائل ایپلیکیشنز سے قرض کی سہولت لیتے وقت بہت احتیاط سے کام لیں۔
ابتدائی نتائج کے مطابق، ان ایپلی کیشنز کے 10 ملین سے زیادہ ڈاؤن لوڈز ہیں، جن میں زیادہ تر کمزور صارفین ہیں جن کا تعلق کم سے متوسط آمدنی والے طبقے سے ہے۔