کالم

قومی کرکٹ ٹیم کے لئے فوری طور پر امریکی ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کی جائیں

امریکہ کے خلاف میچ میں کھلاڑی ذہنی دباؤ کا شکار نظر آئے، محمد عامر نے اپنے انتخاب کوخود ہی غلط ثابت کردیا

تحریر: محمد بابر

ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی اپ سیٹ شکست کے بعد کچھ دوستوں کو مطمئن دیکھا تو ان سے بات کئے بغیر رہا نہ گیا۔ جب میں نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہیں پاکستان کی شکست پر کوئی افسوس نہیں ہے تو ان کا جواب تھا کہ ہم اب قومی ٹیم کی ایسی کارکردگی کے عادی ہوچکے ہیں لہذا اب ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے اتنی مرتبہ مایوس کیا ہے کہ اب کوئی بھی میچ ہارنے کا دکھ نہیں ہوتا۔ کرکٹ سے پیار کرنے والے لوگوں کی یہ مایوسی اس خطرے کی علامت ہے جب لوگ تنگ آکر میچز دیکھنا ہی چھوڑ دیں۔امریکہ کی نوآموز ٹیم کے ہاتھوں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں سابق عالمی چیمپئن پاکستان کی غیر یقینی شکست نے جہاں عوام کو مایوس کیا وہیں ماہرین کرکٹ بھی ایک باصلاحیت ٹیم کی خراب کارکردگی سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ حارث رؤف کو چوکا لگتے جیسے ہی دونوں ٹیموں کے مابین مقابلہ برابر ہوا توپاکستانی کھلاڑیوں کی باڈی لینگوئج صاف بتا رہی تھی کہ وہ اب مزید میچ کھیلنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ مقررہ اوورز میں میچ برابر ہونے کے بعد سپر کھیلنے کیلئے ٹیم کو اپنی حکمت عملی نئے سرے سے ترتیب دینا ہوتی ہے کیونکہ صرف چھ گیندوں کے مقابلے میں غلطی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی لیکن اس اہم موقع پر قومی ٹیم نے جتنی غلطیاں کیں اتنی شاید ایک ٹیم پورے ٹورنامنٹ میں بھی نہ کرے۔ سپر اوور کیلئے عمر رسید ہ اور اپنی کرکٹ کا سنہرا دور گزار دینے والے محمد عامر کا انتخاب سمجھ سے بالاترہے جنہوں نے اپنی کارکردگی سے ثابت کیا کہ ان کا انتخاب پرفارمنس پر نہیں بلکہ کسی بغض یا غیبی طاقت کے اشارے پر کیا گیا ہے۔ اس پر محمد رضوان جیسے چاک و چوبند انسان کے ہاتھوں سے اوور تھرو کے رنز دینے کا کسی کو ابھی تک یقین نہیں آیا۔ بیٹنگ میں اوسط درجے کے باؤلرز کے سامنے پاکستانی کھلاڑیوں کی گھبراہٹ اس بات کی طرف واضع اشارہ کررہی تھی کہ وہ کسی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہیں ایسے میں انہیں کسی ماہر نفسیات کی اشد ضرورت ہے جس کی خدمات امریکہ میں بآسانی حاصل کی جاسکتی ہے۔کھیلوں کی دنیا میں امریکی اتھلیٹ پوری دنیا میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، ٹریک اینڈ فیلڈ، سوئمنگ، باسکٹ بال، جمناسٹک اور بیس بال سمیت تمام کھیلوں میں امریکہ نمبر ون ہے ایسے میں بلا تاخیر مقامی سپورٹس سائیکالوجسٹ کی خدمات حاصل کرکے ٹیم کو بھارت کے خلاف مقابلے کیلئے تیار کیا جانا چاہیے۔امریکہ سے میچ ہارنے کے بعد پاکستان کے پاس ٹورنامنٹ میں مزید کسی غلطی کی گنجائش نہیں رہی تاہم ورلڈ کپ مقابلوں میں بھارت سے شکستوں کا آسیب قومی ٹیم کا پیچھا کرتا رہے گا۔امریکی ٹیم نے اپنی تاریخ کا پہلا ٹی ٹونٹی میچ 2019 میں کھیلا تھا جبکہ پاکستان ٹی ٹونٹی کرکٹ کے آغاز سے اس کا حصہ ہے، امریکی ٹیم کی فتح اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ محنت، لگن اور مصمم ارادے کے ساتھ ناممکن کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو فوری طورسے کھلاڑیوں پرسوشل میڈیاکے استعمال اور کرکٹ کے علاوہ تمام سرگرمیوں پر فوری پابندی لگانی دینی چاہیے تاکہ کھلاڑی ہر قسم کے دباؤ سے آزاد ہوکر بھارت کے خلاف میچ پر توجہ دے سکیں۔ قومی ٹیم کے متعدد سابق کپتان اور کھلاڑی کئی بار اس راز سے پردہ اٹھا چکے ہیں کہ اہم میچز سے قبل نہ تو وہ اخبار پڑھتے اور نہ ہی ٹی وی دیکھتے تھے لہذا قومی ٹیم کو بھی اس فارمولے پر عمل کرنا چاہیے۔امریکہ میں موجود ٹیم کے کوچنگ سٹاف اور مینجمنٹ کے ارکان کو اس معاملے میں اہم کردار ادا کرنا پڑے گا۔ ہیڈ کوچ گیری کرسٹن بطور کھلاڑی و کوچ کئی بار ایسی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں جبکہ سینئر مینجر وہاب ریاض ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ قریبی تعلقات کا فائدہ اٹھاکر انہیں ذہنی سکون اور پختگی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button