کالم

مسابقت

تحریر : علی بیگ

مثل مشہور ہے کہ کسی بھی ملک یا قوم کی ترقی صرف اُس وقت ممکن ہے جب اُس ملک کے مرد اور خواتین ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ترقی کی شاہراہ پر جدوجہد کریں_ آج ہم دنیا پر ایک نظر ڈالیں تو ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ دنیا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک میں زندگی کے ہر شعبے میں مرد اور خواتین ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہمسفر ہیں_ ان ترقی یافتہ ممالک میں مرد اور خواتین کو ایک دوسرے سے مثبت مسابقت کا درس دیا جاتا ہے اس مسابقت کا مطلب کسی فریق کی جیت یا ہار مقصد نہیں ہوتا بلکہ مردوں اور خواتین کو ہر میدان میں اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کار لانے اور مہنت کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے_ ترقی یافتہ ممالک میں مردوں اور خواتین نے مسابقت کے اس مثبت عمل کو حقیقت کا روپ دے کر اپنے ممالک کی ترقی میں چار چاند لگا دیئے ہیں_ ہمارے ہاں کچھ عرصہ سے مسابقت کے اس عمل میں خواتین نے تو بڑھ چڑھ کر کارکردگی دکھائی ہے جبکہ مرد حضرات کی کارکردگی میں مایوسی کی جھلک نمایاں ہے_ رواں سال پنجاب پبلک سروس کمیشن نے پنجاب پولیس میں سب انسپکٹر کے عہدوں پر بھرتی کے لئے مقابلے کا جو امتحان منعقد کرایا تو لاہور سٹی پولیس میں بھرتی کا جو رزلٹ سامنے آیا اُس کے مطابق کامیاب امیدواروں میں پہلے 100 امیدوار لڑکیاں تھیں رواں سال کے دوران پنجاب پبلک سروس کمیشن نے پی ایم ایس افسروں کی بھرتی کے لئے مقابلے کا جو امتحان منعقد کیا چند روز پہلے اُس کا رزلٹ اناونس کر دیا گیا ہے کامیاب امیدواروں میں پہلے 50 امیدوار حواتین ہیں_ ہر سال ایف ایس سی ( میڈیکل گروپ) کا جو رزلٹ آتا ہے اس کے مطابق زیادہ نمبر لینے والی لڑکیاں ہوتی ہیں اگر میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے خواتین کا کوٹہ سسٹم نہ ہو تو مستقبل قریب میں میڈیکل کالجز میں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہوگی_ یہ نتائج ہمارے دانشوروں، ماہرین تعلیم، والدین اور سوسائٹی کی نہ صرف آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں بلکہ یہ سوسائٹی کے لئے ایک لمحہ فکریہ بھی ہے_ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ لڑکیوں میں اپنے نصب العین کے حصول کے لئے جوش اور جزبہ موجود ہے اور وہ سخت محنت کرکے آگے بڑھنے کی بھرپور جدوجہد کر رہی ہیں جبکہ لڑکے اس کے بر عکس محنت کی بجائے خود کو منفی سرگرمیوں میں ملوث کرکے اپنی صلاحیتوں کو گہن لگا رہے ہیں جو ملک و قوم کے لئے انتہائی مایوس کن صورتحال ہے_ آپ کسی یونیورسٹی کی لائبریری میں جا کر دیکھیں وہاں اپ کو اکثریت طالبات کی ملے گی جو لائبریری سے کتب لے کر مطالعہ میں مشغول ہوگی جبکہ نوجوان طلبا کی ایک بڑی تعداد احتجاجی سیاست اور جلسوں میں مشغول نظر آئے گی یا وہ موبائل فون کانوں کو لگاۓ کسی لڑکی کو عشق کی داستان سنُارہے ہوں گے_ آج کا نوجوان تعلیم کی طرف توجہ دینے کی بجائے منفی سرگرمیوں میں ملوث نظرآتا ہے حال ہی میں پولیس نے متعدد منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں نوجوان طلبا کو منشیات فروخت کرتے ہیں اور نوجوان طلبا کی ایک بڑی تعداد نشہ کی لت میں مبتلا ہو چکی ہے ماں باپ بھی اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے غالباً غافل ہو چکے ہیں اُنھیں نہیں معلوم کہ اُن کا بیٹا یونیورسٹی سے چھٹی کے بعد کہاں جاتا ہے؟ کیا کرتا ہے؟ اور اس کی صحبت کن لڑکوں سے ہے والدین کے مطابق وہ روزی روٹی کمائیں یا بچوں کی جاسوسی کریں_ مان باپ کی آنکھیں اُس وقت کھلتی ہیں جب اُن کا بیٹا امتحان میں فیل ہو جاتا ہے_ نشہ کی لت میں پوری طرح ملوث ہو جاتا ہے یا کسی جرم میں گرفتار ہوجاتا ہے مگر پھر پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے_ ایسے بچوں کو پھر راہِ راست پر لانا اگر ناممکن نہیں تو بے حد مشکل ضرور ہوتا ہے_ خواتین زندگی کے ہر میدان میں جس طرح کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہیں ہیں اس سے تو تاثر ملتا ہے کہ مستقبل قریب میں ہمارے زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کا راج ہوگا یاد رہے کہ ملک و قوم کی ترقی اس طرح ممکن نہیں_ ہمیں نوجوانوں کو زندگی کی سیدھی راہ دکھانا ہوگی اُنھیں زندگی کے معطل عضو کی بجائے فعال بنانا ہوگا تاکہ ہر شعبہ اور ہر میدان میں خواتین کے ساتھ ساتھ نوجوان بھی آگے بڑھتے نظر آئیں یہی وقت کی ضرورت ہے_ اگر اِس وقت ہم نے اس ضرورت کا ادراک نہ لیا تو پھر شاید ہماری داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button