کالم

ناسا کی پاکستان کو دعوت

انووک/ ثناء آغا خان

پاکستان میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران ٹریفک حادثات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔دستاویزات کے مطابق 2018ء سے اوسطاً 21 افراد روزانہ ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ 5 سالوں کے دوران مجموعی طور پر 40 ہزار 132 ہلاکتیں جبکہ 23 لاکھ افراد زخمی ہونے کی اعداد و شمار سامنے ائی ہیں۔پاکستان میں یومیہ ایک ہزار 41 چھوٹے بڑے حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ پانچ سالوں کے دوران 19 لاکھ سے زائد چھوٹے بڑے حادثات درج ہوئے جن میں مجموعی طور پر40 ہزار 132 ہلاکتیں جبکہ 23 لاکھ افراد زخمی ہوئے۔

عداد و شمار کے مطابق لاہور 8 لاکھ 47 ہزار91 حادثات کے ساتھ سرفہرست ہے ۔ کراچی 6 لاکھ 4 ہزار حادثات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ پشاورمیں 1 لاکھ 58 ہزارحادثات پیش آئے۔ فیصل آباد میں 3 لاکھ 34 ہزار، اور ملتان 2 لاکھ 44 ہزار 118 حادثات پیش آئے۔

یہ تعداد صرف پاکستان کی ہے ۔ اس کے علاوہ پوری دنیا میں ہر روز ایسے بے شمار حادثات وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ جس کی زیادہ تر وجہ عدم توجہ اور ڈرائیور کی تھکاوٹ ہے دوران سفر ڈرائیونگ کی تھکاوٹ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ڈرائیوروں اور روڈ استعمال کرنے والوں کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔یہ نہایت ہی پیچیدہ خطرات تھے جس سے نمٹنے کے لیے اب تک کسی نے نظر ثانی نہیں کی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، سڑک پر ٹریفک کے واقعات کی ایک بڑی تعداد تھکاوٹ سے متعلق حادثات کی وجہ سے ہوتی ہے۔جب ڈرائیور اونگھتے ہیں، تو وہ کم ہوشیاری، غیر ارادی نیند، کمزور فیصلہ سازی اور اپنی لین سے ہٹنے کے زیادہ امکانات کا تجربہ کرتے ہیں۔ اونگھتے ہوئے ڈرائیونگ کے خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا، تھکاوٹ کی علامات کو پہچاننا، مناسب آرام کرنے کو ترجیح دینا، اور نقل و حمل کے متبادل ذرائع استعمال کرنے کی ترغیب دینا ضروری ہے۔

بسمہ سولنگی فخر پاکستان کی بیٹی اور ان کی ٹیم نے مل کر اس مسئلے کا حل اور ڈرائیورز کی حفاظت کے پیش نظر ایک چشمہ بنایا ہے، ڈرائیورز اگر گاڑی چلاتے وقت سو جائیں تو یہ چشمہ اس کی نشاندہی کرے گا اور فورا سے اس کو بیدار کرے گا جس سے نہ صرف پاکستانی ڈرائیورز بلکہ پوری دنیا کہ ٹریفک کے معاملات کنٹرول کیے جا سکتے ہیں۔

دیکھا جائے تو ہم معاشرے میں ہونے والے واقعات کا ذکر کرتے ہیں مگر اس کا حل کسی کے پاس نہیں بسمہ کہ اس نئی اور حیرت انگیز ایجاد سے نہ صرف روڈ ایکسیڈنٹس میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے بلکہ ٹریفک سے منسلک پیچیدہ مسائل کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں با صلاحیت اور ذہین افراد کی کمی نہیں ہے، بس اگر کمی ہے تو مواقعوں کی۔ انسان اسی صورت اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکتا ہے جب اسکی کوئی حوصلہ افزائی کرے یا ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے جس کی بناء پر وہ آگے بڑھ سکے۔ کلیل سہولیات کے پیش نظر اس قوم کے نوجوانوں کے عزائم بہت اونچے ہیں۔ اپنی ذہانت سے اس جدید گیجٹ کی ایجاد انسانی زندگی کی حفاظت اور انسانیت سے محبت کا پیغام ہے۔

پاکستان کے لیے فخر کی گھڑی ہے کہ امریکی خلائی ایجنسی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے کراچی سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ طالبہ بسمہ کو اس کی ایجاد سے خوش ہوکر امریکا بلا لیا۔

پاکستان کی اس بیٹی نے نہ صرف اپنے والدین اور اپنے شہر کا نام روشن کیا بلکہ اس نے پورے پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ اج سے باہمت اور ذہین نوجوانوں کی پاکستان میں کمی نہیں لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ان کو وہ تمام سہولیات دی جائیں جس سے پاکستان کے نوجوان ابھر کر سامنے آئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button