کالم

پاکستان نیوی دنیا کی بہترین بحری فوج

تحریر :عبدالحنان

8ستمبر کا دن پورے ملک میں پاکستان نیوی کے مسلح افواج، شہدا، غازیوں اور قومی ہیروز کی عظیم قربانیوں کی یاد میں منایا جاتا ہے ، جو 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران اتحاد اور استقامت کے بے مثا ل جذبے کے ساتھ دشمن کے خلاف ڈٹے رہے۔اس دن کے موقع پر میں پاکستان کے دونوں مسلح افواج سمیت پاک نیوی کے شہداء اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، جنہوں نے عددی برتری رکھنے والے دشمن کے مذموم عزائم کو ہمت، جرات اور جواں مردی کے ساتھ ناکام بنایا۔اس دن قوم اپنے بہادر فوجیوں، سیلرز اور فضائیہ کے جوانوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں، جنہوں نے مادر وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا دفاع کیا۔آج پاکستان نیوی کا شمار دنیا کی بہترین بحری افواج میں ہوتا ہے۔ پاکستان نیوی سمندر کے اوپر ہوں یا سمندر کے نیچے، فضا میں ہو یا ساحل پر پاک نیوی پاکستان کی سمندروں کی پاسبان، شمالی بحیرہ عرب میں 2 لاکھ 40 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل اکنامک زون اور مشرق میں سرکریک سے لے کر مغرب میں گواتر بے تک پھیلی ایک ہزار کلومیٹر طویل ساحلی پٹی کے دفاع اور قومی اثاثوں کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔یہ پاکستان کی 1,046 کلومیٹر (650 میل) لمبی ساحلی پٹی کے ساتھ ساتھ بحیرہ عرب اور اہم شہری بندرگاہوں اور فوجی اڈوں کے دفاع کی ذمہ دار ہے۔ پاک بحریہ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے بعد وجود میں آئی۔ پاک بحریہ پاکستان کی حکومت کی پالیسیوں کی حمایت ميں ملکی اور غیر ملکی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ پاکستان کے دفاع کے لیے پاکستان نیوی کا موجودہ اور بنیادی کردار ہے۔ اکیسویں صدی میں پاکستان نیوی نے محدود بیرون ملک آپريشنز کیے اور پاکستان انترکٹک پروگرام کے قیام میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے ۔ پاکستان نیوی جدت و توسیع کے مراحل سے گزر رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے۔پاک نیوی کا سمندر کے اوپر رہنے والا بیڑہ جدید فریگیٹس، تباہ کن ڈسٹرائرز، ہائی سپیڈ میزائل کرافٹس، گن بوٹس اور مائن ہنٹرز پر مشتمل ہے۔ فضائی بیڑے میں جدید میری ٹائم ائیر کرافٹس اور ہیلی کاپٹرز شامل ہیں۔ 2009 میں چین سے حاصل کئے گئے تین گھنٹوں کی مسلسل پرواز کرنے والے جدید اینٹی سب میرین ہیلی کاپٹرز بھی پاک نیوی کی قوت میں اضافے کا باعث بنے۔ پاکستان نیوی نے امریکا سے سات پی سی تھری اورین جہاز میں حاصل کئے ہیں، پاکستان نیوی کی چوتھی جانب اسپیشل سروسز گروپ اور پاک میرینز ہیں۔ اس وقت جدید اسلحہ سے لیس پاکستان نیوی ایک جدید جنگی قوت بن چکی ہے جس کی نظریں صرف پاکستان کی سمندری سرحدوں پر ہی نہیں بلکہ پوری دنیا پر ہیں۔پاکستان نیوی کا شمار پاکستان کی مسلح افواج میں شامل سب سے چھوٹی قوت میں ہوتا ہے۔ اس کے باوجود پاک بحریہ جدید ترین عسکری بحری جہازوں، آبدوزوں اور مختلف اقسام کی چھوٹیاور بڑی تیز رفتار میزائل بردار کشتیوں پر مشتمل ہے جن کی مختصر تفصیلات قارئین کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ پاکستان نیوی کے پاس جدید ترین جنگی بحری جہازوں میں سے ایک جہاز کا نام نمبر اریڈن کلاس مائن ہنٹرز ہے، ہائیڈروگرافک سروے ویسلز، پی این ایس ذوالفقار فریگیٹ، پی این ایس طارق فریگیٹ ، بابر کلاس، عظمت کلاس اور یرموک کلاس کے جنگی بحری جہاز موجود ہیں۔ فلیٹ ٹینکرز یہ جہاز پاک بحریہ میں شامل جنگی جہازوں کو تیل فراہم کرنے کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔طغرل کلاس فریگیٹ: انہیں باضابطہ طور پر 2023 میں پاکستان نیوی میں شامل کیا جائے گا۔ اس میں گائیڈڈ میزائل کا سلسلہ نصب ہے۔یہ چین میں تیار کئے جا رہے ہیں۔ اسے خاص طور پر پاکستان نیوی کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی مرضی کے مطابق بنایا گیا تھا۔ اس میں کئی صلاحیتیں شامل ہیں جن میں اینٹی سرفیس وارفیئر، اینٹی ایئر کرافٹ وارفیئر ، اینٹی سب میرین وارفیئر اور کم ریڈار آبزرویبلٹی سر فہرست ہیں۔ فریگیٹس پاکستان نیوی کے فعال بحری بیڑے کی اہم بنیاد بننے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے علاؤہ پاکستان نیوی کے پاس جدید ترین حملہ آور کشتیاں موجود ہیں جو دشمن کی نیند حرام کرنے کے لیے کافی ہیں۔ٹائون کلاس پیٹرول کرافٹ،لاڑکانہ کلاس لارج پیٹرول کرافٹس ،جلالت کلاس میزائل بوٹس،ہوانگ فینگ کلاس فاسٹ اٹیک کرافٹس سمیت ہوور کرافٹس شامل ہیں۔ اس کے بعد باری آتی ہیں آبدوزوں کی جو نظر تو نہیں آتی مگر دشمن کو اپنی طرف منہ بھی نہیں کرنے دیتی ہے،پاک نیوی میں مندرجہ ذیل اقسام کی چھوٹی بڑی آبدوزیں شامل ہیں۔جن کے نام آپ کے سامنے ہیں۔ڈیفنی،اگوسٹا 70 بی،مجٹ (Midget) کلاس آبدوز اور اگوسٹا 90بی آبدوذ شامل ہیں یہ آبدوز مکمل طور پر پاکستانی ماہرین کی زیر نگرانی کراچی شپ یارڈ میں تیار کی گئی۔ یہ بے حد جدید آبدوز ہے اور ایک ماہ سے زیادہ عرصہ تک زیر سمندر رہ سکتی ہے۔ اس میں 39 بحری جہاز شکن میزائل نصب ہے جو 0.9 ماک کی رفتار (یعنی تقریباََ آواز کی رفتار ) سے سفر کرتے ہوئے، 50 کلومیٹر دور موجود کسی بھی بحری جہاز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں چھوٹے بڑے گائیڈڈ تارپیڈو اور بارودی سرنگیں بھی شامل ہیں، اسی طرح اگر پاک نیوی میں پاکستان نیول ایوی ایشن کی بات کی جائے تو یہ پاک نیوی کا فضائی بازو ہے ۔ نیول ایوی ایشن میں شامل طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کی مختصر تفصیل کچھ یوں ہے پی تھری سی،اورائن،اٹلانٹک، سی کنگ ہیلی کاپٹر،بی این 2 ڈیفنڈر شامل ہیں۔ پاکستان نیوی نے ہمیشہ اپنے مد مقابل دشمن کو ناکوں منہ چنے چبوائے ہیں۔ اور دشمن کو مات دینے کے لیے وقتاً فوقتاً اپنی تربیتی مشقیں بھی منعقد کرتی رہتی ہے، یہ مشقیں مختلفممالک کی بحری فورسز کے ساتھ بھی منعقد کی جاتی ہیں۔ اسی طرح پاکستان نیوی کے تحت امن سیریز کے نام سے آج تک 8 جنگی مشقیں منعقد کرچکا ہے جو ہر 2 سال بعد منعقد کی جاتی ہیں۔ اور ان مشقوں کی میزبانی کا اعزاز بھی پاکستان نیوی کے پاس رہا ہے۔امن مشقیں کب کب منعقد ہوئیں ان تفصیلات اپنے قارئین لازم ملاحظہ فرمائیں۔پاکستان نیوی کی پہلی امن مشقیں مارچ 2007 میں منعقد ہوئی تھیں، جس کے دوران بنگلہ دیش، چین، فرانس، اٹلی، ملائیشیا، برطانیہ اور امریکہ کی بحری افواج کے 14 بحری جہازوں نے حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 28 ممالک نے 29 مبصرین کے ساتھ ان مشقوں میں حصہ لیا تھا۔دوسری امن مشقیں مارچ 2009 میں منعقد ہوئیں، جن میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، چین، فرانس، جاپان، ملائیشیا، برطانیہ، نائجیریا، ترکی اور امریکہ کے 14 جنگی جہازوں، دو طیاروں اور نو SOF ٹیموں نے حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 24 ممالک نے 29 مبصرین کے ساتھ ان مشقوں میں حصہ لیا۔تیسری مشقیں 2011 میں منعقد کی گئیں، جن میں مجموعی طور پر 28 ممالک نے بحری اثاثوں اور مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ آسٹریلیا، چین، فرانس، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، سعودی عرب اور امریکہ کے کل 11 جہازوں نے شرکت کی جبکہ آسٹریلیا اور جاپان کے تین طیاروں اور چین، ترکی اور امریکہ کی میرینز ٹیموں نے بھی حصہ لیا تھا۔ مجموعی طور پر 28 ممالک نے 43 مبصرین کے ساتھ ان مشقوں میں شرکت کی۔چوتھی امن مشقیں مارچ 2013 میں منعقد ہوئیں، جن میں 29 ممالک کی بحریہ نے 12 جہازوں، دو طیاروں، ٹیموں اور 36 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔پانچویں مشقیں شمالی بحیرہ عرب میں 10 سے 14 فروری 2017 تک منعقد کی گئیں، جن میں آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، روس، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کے 12 جہازوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ چین، انڈونیشیا، ملائیشیا، مالدیپ، روس، سری لنکا، ترکی اور برطانیہ کی میرینز ٹیموں نے بھی مشق میں حصہ لیا۔ مشق میں پاکستان سمیت کل 34 ممالک نے اپنے اثاثوں اور 67 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔چھٹی مشقیں شمالی بحیرہ عرب میں آٹھ سے 12 فروری 2019 کو منعقد کی گئیں، جن میں کل 46 ممالک نے اپنے اثاثوں اور 113 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ آسٹریلیا، چین، اٹلی، ملائیشیا، عمان، سری لنکا، ترکی، برطانیہ، امریکہ اور جاپان کے 11 بحری جہازوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ چین، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، نائجیریا، پولینڈ، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کی میرینز ٹیموں نے بھی مشقوں میں حصہ لیا۔ساتویں مشقیں شمالی بحیرہ عرب میں 11 سے 16 فروری 2021 تک منعقد ہوئیں۔ اسی طرح آٹھویں امن مشقیں اسی سال 2023 کے شروع میں دس فروری سے 14 فروری تک منعقد ہوئیں۔پاکستانی نیوی گزشتہ ماہ فروری میں آٹھویں بار امن مشقوں کی میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے جس میں پچاس سے زائد ممالک شریک ہوئے تھے۔ہر دو برس بعد منعقد ہونے والی ان جنگی مشقوں کامقصد علاقائی تعاون کے ساتھ ساتھ استحکام اور بہتر اشتراک کو فروغ دینا ہے تاکہ دہشت گردی اور میری ٹائم ڈومین میں ہونے والے جرائم کے خلاف آہنی عزم ظاہر کیا جا سکے۔ پاکستان کی سمندری حدود کے تحفظ کے ساتھ پاکستانی بحریہ علاقائی امن و سلامتی اور محفوظ سمندروں کی بھی ضامن ہے، اس لیے ان مشقوں کا مقصد دوست ممالک کے ساتھ بحری استحکام کو مضبوط کرنا ہے۔ ہر دو برس بعد منعقد ہونے والی ان مشقوں کا بنیادی مقصد علاقائی تعاون اور استحکام کو فروغ دینا، وسیع تر باہمی تعاون اور بحری قزاقی سمیت دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحد عزم کا اظہار کرنا ہوتا ہے۔رواں برس ہونے والی امن مشقوں کو ہاربر اور سی فیز میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ترجمان بحریہ کے مطابق امن سیریز کی کثیر القومی مشقوں کے انعقاد کا بنیادی مقصد علاقائی تعاون اور استحکام کو فروغ دینا، وسیع تر باہمی تعاون اور بحری قزاقی سمیت دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحد عزم کا اظہار کرنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button