کالم

آئیں وطن سنواریں ۔۔

تحریر۔۔۔ سمیعہ سلمان

وطن کے ساتھ محبت ایک فطری جذبہ ھے جو ھر چھوٹے اور بڑے کے دل میں ھوتا ھے۔۔اور جہاں پاکستان کی بات آئے تو ایسا وطن جو کلمہ کی بنیاد پر ھو اور کلمہ تو ایک پیغام ھے اللہ کی بندگی کا اور اس کے بندوں سے محبت کا۔۔اور دین نام ھی انسانیت کا ھے ۔اسی مناسبت سے اور احساس خدمت کے جذبے سے الخدمت فاؤنڈیشن ویمن۔ ونگ نے آئیں وطن سنواریں مہم کا آغاز کیا اور غریب اور مستحق عوام میں بنیادی ضروریات جو موسم ، مہنگائ اور بیروزگاری کو مد نظر رکھتے ھوئے اٹا۔۔رضائ اور سلائ مشینیں تقسیم کی گئیں۔۔
موسم سرما میں دھند اور موسم کی شدت کی بنا پر چھوٹے بڑے شہروں میں ونٹربپیکج تقسیم کئے گئے۔
مہنگائ کے طوفان نے عوام کی کمر توڑ دی ھے۔آٹا ایک ایسی بنیادی ضرورت ھے جس کے بغیر گزارا نھیں۔اس سال کتنی خودکشیاں بھوک سے مجبور ھو کر کی گئیں۔کتنے ھی والدیں نے اپنے بچوں کو اپنے ھاتھوں سے قتل کیا کہ کہاں سے کھلائیں گے۔اس ضرورت کے تحت مستحقین میں آٹا تقسیم کیا گیا۔۔
الخدمت فاؤنڈیشن اس حدیث کے مطابق اس میدان میں سرگرم عمل ھے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنے میں لگا رھا اللہ اس کی ضرورت پوری کرنے میں لگ جاتا ھے۔
بیروزگاری ایک ایسی وبا بن چکی ھے جس نے عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ھے۔کتنی ھی نوجوان نسل جو اس مسئلہ کی وجہ سے بیرون ملک جارھی ھے اور یہ ھمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ھیں۔۔
الخدمت فاؤنڈیشن ویمن ونگ نے خواتین کو روزگار فراھم کرنے کے لئے سلائ مشینیں تقسیم کیں تاکہ خواتین گھروں میں باعزت طریقے سے روزگار کما سکیں۔۔لوگوں کو محنت کا عادی بنانا یہ سنت رسول بھی ھے۔۔کتنے ھی واقعات ایسے ھیں جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگنے کوئ شخص آیا اور آپ نے اس کو کلھاڑی تیار کر کے دی کہ اپنی محنت سے کماؤ۔۔
اس لئے جہاں الخدمت عوام کی جسمانی ضروریات پوری کررھی ھے وھاں خوداری کی عادت اور محنت کا عادی بھی بنا رھی ھے۔
وطن سنواریں مہم کے ذریعے ان شاءاللہ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنا ،غموں کو دور کرنا اور ذھنی آسودگی فراھم کرنا الخدمت کا اھم مقصد ھے۔۔الحمدللہ عوام کا الخدمت پر اعتماد الخدمت کی کامیابی ھے۔۔ بہت سی احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب دلاکر یتیم۔۔بیوہ اور مسکین کی طرف توجہ دلائی اور اس اجر سے بھی آگاہ کیا جو ان کی سرپرستی کی صورت میں ملے گا۔۔یہی وجہ ھے کہ صحابہ کرام ان کاموں میں سبقت لے جانے کے حریص ھوتے تھے۔۔
صحابہ کرام کا آپس میں جھگڑا اس بات پر ھوتا کہ اس یتیم بچے کی کفالت میں کروں گا اور دوسرے صحابی کہتے کہ میں۔۔۔
یہ روشن مثالیں بتاتی ھیں کہ مستحقین کی مدد ھم نے ھی کرنی ھے کسی بیرونی امداد کی ضرورت نھیں۔۔
حضرت عمر کے دور میں جب قحط آیا تو آپ نے فرمایا کہ آج سے ایک فرد کا کھانا دو لوگ کھائیں گے اور قحط پر قابو پا لیا گیا اور یہی کام الخدمت کررھی ھے کہ عوام کے ذریعے عوام کے مسائل حل کئے جائیں۔۔اوت یہی مثال مواخات مدینہ میں ملتی ھے کہ آپس میں سب نے ایک دوسرے کو سنبھالا اور حالات سنور گئے تو آئیں وطن سنواریں مہم میں سب کو آگے بڑھنے کی ضرورت ھے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Related Articles

Back to top button